دبئی (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے رہنما وسابق وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی بقاء کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں، ہمارا کوئی اقدام جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے کیلئے نہیں ہوگا بلکہ جبر کیخلاف پارلیمان اور عدالتوں میں جدوجہد کرتے رہیں گے، دہشت گردوں کی معاونت کرنے والوں کیخلاف ضرور کارروائی ہونی چاہئے لیکن ادارے اپنی حدود سے تجاوز نہ کریں، مفاہمت کی پالیسی جماعت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئی ہے ، بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی قومی سطح پر کسی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا اتحاد نہیں کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ قمر کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ دہشت گردی کی مخالفت کی ہے اور آج ہمیں ہی دہشت گردوں کے ساتھ جوڑا جا رہا جو قابل افسوس ہے، یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ پی پی پی کراچی میں دہشت گردوں کیخلاف شروع کیے گئے آپریشن کی وجہ سے حکومت پر دبائو ڈالنے کے لیے قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا سوچ رہی ہے، جب ادارے اپنے اختیارات سے تجاوز کر لیں تو ہونے والا کام بھی خراب ہو جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے استعفوں پر حکومت کا ساتھ دیا خود استعفے دینے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہم ملک میں نظام کو جاری رکھنا چاہتے ہیں جمہوریت کی مضبوطی ملک کے مفاد میں ہے پیپلز پارٹی جمہوری نظام کو غیر مستحکم کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھائے گی، بلکہ جبر کیخلاف عدالتوں اور پارلیمان میں جدوجہد کرے گی۔ یہ بات درست ہے کہ عوام سطح پر پیپلز پارٹی کی تائید میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن پیپلز پارٹی ابھی ملک کی سب سے بڑی پارٹی ہے پارٹی کے کچھ غلط فیصلوں کی وجہ سے کچھ کارکن ناراض ہوئے ہیں اور ملک میں جمہوریت کی بقاء کے لئے جاری مفاہمت نقصان دہ ثابت ہوئی لیکن پیپلز پارٹی نے اپنا نقصان کر کے ملک کو فائدہ دیا ہے، انہوں کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے اصلاح نہ کی گئی تو مزید تنزلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پیپلزپارٹی نے کبھی استعفے دینے پر ڈیڈ لائن دینے کی بات نہیں کی۔ ہمارا مئوقف ہے کہ ملک میں استعفوں کی سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ پی پی آج بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت سے بھی آگے کھڑی ہے۔ علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کا دبئی میں اجلاس 14ستمبر کو دبئی میں طلب کر لیا گیا ہے۔ بلاول اور آصف زرداری کی زیرصدارت اجلاس 2 روز جاری رہے گا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے ساتھ مفاہمت سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ملک کی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہو گی۔