ماں اور لوری

”ماں“ یہ لفظ اپنے اندر کائنات کی تمام تر مٹھاس، شرینی اور نرماہٹ لئے ہوئے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے پر خلوص اور چاہنے والا رشتہ ہے۔ ماں ٹھنڈک ہے، سکون ہے، محبت ہے، چاہت ہے، راحت ہے ، دنیا ہے، اولاد کی پناہ گاہ ہے ، درسگاہ ہے، بیٹا ایک پودا ہے جس طرح پودے کو سورج کی گرمی، ہوا کی نرمی، چاند کی چاندنی، کوئل کی راگنی اور زمین کی گور کی ضروت ہوتی ہے اسی طرح اولاد کو ماں باپ کی گرمی اور نرمی اور پیار بھری لوریوں اورگود کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماں مشعل ہے جو بچوں کو راہ دکھاتی ہے ماں نغمہ ہے جو دلوں کو گرماتا ہے ماں مسکراہٹ ہے۔
فرانس کی مشہور ماہر نفسیات نے دو سو ذہنی مریضوں پر تحقیق کی اور بتایا کہ ان کی امراض کی وجہ یہ ہے کہ ان کی ماو¿ں نے انہیں لوریاں نہیں سنائیں، جھولا نہیں دیا اور توجہ دے کر سلانا چھوڑ دیا تھا۔ چنانچہ یہ بچے ذہنی مریض بن گئے۔ ماں کے بازوو¿ں میں یا پالنے میں جھولا جھول کر بچے جو محبت بھری میٹھی لوریاں سنتے ہیں وہ ان کی جسمانی اور نفسیاتی نشوونما میں ہم آہنگی پیدا کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ماں کی اپنے بچے کیلئے ”لوری“ نہ صرف نیند لاتی ہے بلکہ بچے کے مستقبل کو بھی سنوارتی ہے۔ جو بچے پیار کے ماحول میں ماں کی شفقت اور قربت کے سائے میں نیند لیتے ہیں وہ اکیلے سونے والے بچوں کے مقابلے میں بڑے ہو کر زیادہ سلجھے ہوئے اور ذہین انسان بنتے ہیں۔ ماں کے ساتھ سونے والا بچہ خود کو زیادہ محفوظ سمجھتا ہے جس کا اس کی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ اکیلے اور ماں کی شفقت کے بغیر سونے والے اکثر بچوں میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے اور وہ اکثر رات کو ڈر جاتے ہیں۔
مہک نذیر
بی ایس (آرنرز) پوسٹ گریجویٹ اسلامیہ کالج کوپر روڈ

ای پیپر دی نیشن