اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے خلاف ریفرنس الیکشن کمشن کو بھیجنے پر سردار ایاز صادق کو سپیکر قومی اسمبلی ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردار ایاز صادق کے فیصلے میں غیرجانبداری نظر نہیں آئی تاہم قومی اسمبلی کی کارروائی سے ان کے سپیکر کو نہ ماننے کے اعلان کے الفاظ حذف کرا دیئے گئے۔ عمران کا کہنا تھا آج کے بعد سر دار ایاز صادق کو سپیکر کہہ کر مخاطب نہیں کرونگا، 2013ءکے انتخابات میں دھاندلی ہوئی، جب تک کسی کو سزا نہیں ملے گی تو الیکشن اصلاحات کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، پانامہ لیکس کے معاملے پر جواب نہیں ملا، احتجاج کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے جمہوریت ڈی ریل ہورہی ہے، ہم فوج کو دعوت دے رہے ہیں، انصاف کے دروازے بند ہونے سے انتشار کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ نکتہ اعتراض پر اس لیے کھڑاہوا ہوں کہ جو ریفرنس بھیجا گیا اس پر بات کروں۔ عمران نے کہا کہ میں نے پانامہ لیکس میں نام نہ ہونے پر بھی خود کو احتساب کیلئے پیش کیا، آج ایاز صادق کو ایوان میں ہونا چاہئے تھا میں ان سے سوالات پوچھنا چاہتا تھا۔ واضح رہے عمران کی تقریر سے قبل ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت پینل آف چیئر پرویز ملک کو سونپ دی تھی۔ عمران نے کہا کہ اپوزیشن کا کام حکومت پر چیک اینڈ بیلنس ہوتا ہے۔ اقتصادی صورتحال خراب ہے، سرمایہ کاری اور برآمدات کم ہوئیں، کرپشن کی وجہ سے گروتھ ریٹ نیچے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط جمہوری ادارے ہوں گے تو قوم ترقی کرسکتی ہے، مدینہ کی ریاست مثال ہے، 30 سال سے سن رہا ہوں پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگر بنا دیا جائے گا۔ عمران نے کہا کہ صرف انتخابات کرا دینے سے کسی ملک میں جمہوریت نہیں آتی، الیکشن شفاف ہونے کا مطلب ہے کہ اپوزیشن انتخابی نتائج کو تسلیم کرے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پانامہ لیکس کے بعد ہم نے دنیا کی کئی جمہوری حکومتوں کا ردعمل دیکھا، ڈیوڈ کیمرون کے معاملے کے بعد برطانوی پارلیمنٹ کی کارروائی رکی رہی، برطانوی وزیراعظم نے خود ایوان میں آکر جواب دیا، ہم نے وزیراعظم سے جواب طلب کیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا، ہم پانامہ لیکس پر جواب مانگتے ہیں تو وزیراعظم فیتے کاٹنے چلے جاتے ہیں، پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے حکومت کے ٹی او آر مسترد کر دئیے۔ اپوزیشن نے مل کر ٹی او آر بنائے تو حکومت سے جواب آیا اپوزیشن کے ٹی او آر نواز شریف پر مرکوز ہیں۔ عمران نے قومی اسمبلی میں دعویٰ کیا کہ 4 دسمبر 2011 اور اس کے بعد 3 اگست 2012 کو انہوں نے پریس کانفرنس کرکے اپنے اثاثے میڈیا کے سامنے ڈکلیئر کیے تھے۔ اگر ان کی کوئی جائیداد یا اثاثوں کا انکشاف 2013 کے بعد ہوا ہوتا تو اس پر اعتراض کیا جانا چاہیے تھا۔ عمران نے کہاکہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا، میرا پیسہ حلال تھا اور میں اپنی 18 سال کی کمائی پاکستان لے کر آیا۔ وزیراعظم اس وقت تک کرپشن نہیں کرسکتا جب تک ادارے کرپشن نہ کریں، جب نیب اور ایف آئی اے درست کام کر رہے ہوں، کرپشن نہیں ہو سکتی۔ میں نے حلال کی کمائی سے فلیٹ خریدا، اس وقت ان کی والدہ حیات تھیں تاہم ان پر الزام لگایا گیا کہ عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال کے پیسے سے فلیٹ لیا جب کہ بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف اور بچوں کے بیانات میں تضادات ہیں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے ہماری پٹیشن مسترد کر دی۔ انہوں نے کہاکہ سپیکر ایاز صادق نے نوازشریف کے خلاف ریفرنس مسترد کر دیا اور میرے خلاف ریفرنس الیکشن کمشن کو بھیج دیا۔ میں تو اپنے تمام اثاثے ڈکلیئر کر چکا ہوں اثاثے تو نواز شریف نے چھپائے ہیں سپیکر کو چاہیے تھا کہ وہ نواز شریف کا ریفرنس الیکشن کمشن کو بھیجتے۔ ایاز صادق کو آج کے بعد سپیکر نہیں مانتا اور انہیں سپیکر کی بجائے ایاز صادق کہہ کر مخاطب کرونگا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عمران نے کہاکہ حکومت اخلاقی جواز کھو چکی ہے، قوم اسے کرپٹ سمجھ رہی ہے لہذا حکمران قوم کو جواب دیں۔ شرم کی بات ہے کہ نوازشریف کے خلاف گلی گلی میں نعرے لگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو دبانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں، ان کے خلاف ریفرنس بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ وزیراعظم پانامہ لیکس پر جواب نہیں دے رہے، ان کے بچے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، نواز شریف کی ساری زندگی ضمیر خریدتے گزری ہے، ان کا ریکارڈ ہے کہ جو نہ خریدا جا سکے اسے کچل دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ رائے ونڈ نواز شریف کی جاگیر نہیں وہاں بھی پاکستانی رہتے ہیں، مارچ ضرور کریں گے۔ یہ معاملہ ہرحال میں منطقی انجام تک پہنچے گا، حکومت غلط فہمی میں ہے کہ دھمکیوں سے عمران خان کو روک دیں گے، 24 ستمبر کے احتجاج میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ عمران خان نے ایاز صادق کو جانبدار قرار دیتے ہوئے اجلاس سے واک آو¿ٹ کیا اور 24 ستمبر کو اعلان کردہ احتجاجی دھرنے کی جگہ حزب اختلاف کی مشاورت سے رائے ونڈ کے علاوہ کسی اور جگہ منتقل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے اپنی جماعت کے ارکان کے ہمراہ واک آو¿ٹ کرنے کے بعد پارلیمنٹ ہاو¿س کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے عمران خان نے کہا کہ ان کی جماعت حزب اختلاف کی باقی جماعتوں کے رہنماو¿ں سے رابطے میں ہے۔ علامتی واک آو¿ٹ میں پی ٹی آئی کے ساتھ حزب اختلاف کی باقی جماعتوں کے اراکین بھی شامل تھے۔ عمران کا کہنا تھا کہ اگر پامانا لیکس کے معاملے پر حزب مخالف کی تمام جماعتیں پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دیں تو وہ 24 ستمبر کو احتجاج کی جگہ تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ قبل ازیں اپوزیشن جماعتوں نے پانامہ لیکس کے تحت وزیراعظم نوازشریف کے خاندان سے احتساب نہ شروع کرنے کے معاملے پر شدید احتجاج کا فیصلہ کر لیا۔ سپیکر کو اتفاق رائے سے جانبدار قرار دے دیا گیا۔ حکومت پر پارلیمنٹ اور سڑکوں سمیت ہر سطح پر دبا¶ بڑھایا جائے گا۔ قومی اسمبلی میں شدید احتجاج کی حکمت عملی طے کر لی گئی۔ سپیکر کی جانبداری کے خلاف ایوان میں روز احتجاج کیا جائے گا۔ یہ فیصلے اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ مشاورتی اجلاس میں کئے گئے۔ اجلاس میں اتفاق رائے سے سردار ایاز صادق کو غیرجانبدار سپیکر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ خورشید شاہ نے اجلاس کی صدارت کی۔ ایاز صادق کی جانب سے یکطرفہ طور پر عمران اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمشن کو ریفرنسز بھجوانے کے فیصلے کو اپوزیشن نے یکسر طور پر مسترد کر دیا۔ سڑکوں پر بھی اپوزیشن جماعتوں نے اس معاملے پر احتجاج میں اپنی یکجہتی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے پانامہ لیکس کی جامع اور غیرجانبدار تحقیقات نہ ہونے پر سڑکوں پر احتجاج کی حمایت کر دی۔ اس فیصلہ پر عملدرآمد کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتیں جمعرات کو عمران خان کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس سے احتجاجاً واک آ¶ٹ کر گئیں اور کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اس میں حصہ نہیں لیا۔ اجلاس میں سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر بھی غور کیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ریفرنس بھیجنا سپیکر کا نہیں بڑے ایوانوں کا فیصلہ ہے۔
اپوزیشن/احتجاج
اسلام آباد (آئی این پی) سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے کہا ہے کہ عمران خان ا سپیکر نہ ماننے کا اعلان کرکے ایوان کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں، مجھے سپیکر ایوان نے منتخب کیا ہے، عمران نے نہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری ذات عمران کیلئے شروع سے ہی مسئلہ رہی ہے۔ میرا جرم یہ ہے کہ عمران 3بار مجھ سے بری طرح شکست کھا چکے ہیں، ابھی تک اپنی شکست ہضم نہیں ہورہی ہے۔ ریفرنسز پر میں نے جو کےا اپنی عقل و فہم کے مطابق کیا، سیاست فہم و فراست کا نام ہے، چیخ وپکار اور الزام تراشی کا نہیں۔ شور شرابہ کرنے سے حکومتیں نہیں گرتیں۔ خان صاحب 2018ءکا انتظار کریں۔ ملک میں انتشار نہ پھیلائیں۔ انہوں نے کہا حکومت اور اپوزیشن کے ریفرنسز پر رولنگ دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد دی۔ مکمل جائزے کے بعد آئین اور قانون کی روشنی میں رولنگ دی۔ نمبر پورے نہیں کئے کہ حکومت اور اپوزیشن کے 2، 2ریفرنسز بھیج دیتا۔ میرٹ پر ریفرنس کمشن کو بھیجے ہیں۔ ریفرنس پر فیصلہ کرنے کا فورم الیکشن کمشن ہے۔ الیکشن کمشن کو 90دنوں میں فیصلہ کرنا ہے۔
ایازصادق