بارسلو/ اوسلو (اے ایف پی) سپین کے شہر بار سلونا میں فٹ بال کلب کے 2 غنڈوں نے حجاب پہننے والی مسلمان حاملہ خاتون پر حملہ کر دیا جنہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق گذشتہ ہفتے ساحلی شہر میں شوہر دو بچوں کے ساتھ راستے پر پیدل چلتے ہوئے ایک مسلمان خاتون کو اس وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کیونکہ اس نے حجاب کر رکھا تھا۔ خاتون کے شوہر نے مزاحمت کی تاہم اس پر بھی حملہ کر دیا گیا۔ دونوں حملہ آوروں کا انتہائی دائیں بازو کے ”بریگیڈز بلانکوئی زولس“ گروپ سے تعلق تھا۔ یہ گروپ ”اسپینیول“ فٹ بال ٹیم کو سپورٹ کرتا ہے۔ ایک غنڈے نے خاتون کے پیٹ پر لات بھی ماری تاہم ڈاکٹروں کے مطابق خاتون اور اس کے پیٹ میں 8 ماہ کا بچہ دونوں محفوظ ہیں۔ اپریل میں ”سپینش فیڈریشن آف اسلامک ریلیجس اینٹیٹیز“ کے سربراہ مینسر بیجیلون نے بتایا تھا کہ 2015 کے دوران سپین میں اسلام مخالف 534 واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں۔ دریں اثناءناروے میں حجاب کرنے والی مسلمان خاتون کو سیلون کی سروس فراہم کرنے سے انکار کرنیوالی ہیئر ڈریسر کے خلاف جمعرات کو ٹرائل شروع ہو گیا۔ حجاب سے متعلق پہلا کیس ہے جو عدالت میں لایا گیا ہے۔ گذشتہ سال اکتوبر میں ناروے کے جنوب مغربی ٹاﺅن برائنے میں میریتے ہوڈنے نے ملیکہ باین کو مذہبی تعصب کی بنا پر سروس دینے سے انکار کیا تھا۔ ہوڈنے کو 6 ماہ قید کی سزا کا سامنا ہے۔ ہوڈنے نے اس واقعہ سے متعلق ”ٹی وی ٹو“ سے بات کرتے ہوئے کہا ”میں ایسی برائی کو اپنی جگہ پر لانا نہیں چاہتی۔ یہ برائی اسلامی نظریہ ہے اور حجاب اس نظریے کی ایک علامت ہے۔ میرے اپنے ملک میں عوامی مقام پر ہیئر ڈریسر ہوڈ نے مذہبی تعصب برتنے پر 8 ہزار کرونر (980ڈالر) جرمانہ دینے سے بھی انکار کر دیا تھا جس کے بعد اس کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
سپین/ ناروے/ حجاب