اسلام آباد :وفاقی کابینہ نے الیکٹرانک کرائمز کے تدارک ایکٹ کے تحت ایک تحقیقاتی ادارہ مامور کرنے کی منظوری دیدی۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت وزیراعظم آفس میں ہوا .جس میں متعدد دیگر ایجنڈا آئٹمز کی بھی منظوری دی گئی. جن میں گزشتہ کابینہ اجلاس کے منٹس، دیامر بھاشا ڈیم کیلئے اراضی کے حصول، بنجر زمین چلاس کے معاوضہ کے نرخوں اور دفاع کے شعبے میں معاون سرگرمیوں کے بارے میں انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان معاہدہ کی منظوری شامل تھے۔ کابینہ نے بینکاری اور مالیات کے شعبہ میں مہارت اور علم کے تبادلے میں عمومی تعاون کے بارے میں سٹیٹ بینک آف پاکستان اور اردن کے مرکزی بینک کے درمیان ایم او یو کی توسیع کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں دوہرے ٹیکس سے گریز اور ٹیکس امور میں باہمی انتظامی معاونت کے بارے میں سارک لمیٹڈ کثیر الجہتی معاہدے میں ترمیم کیلئے پروٹوکول پر د ستخط جبکہ کسٹمز ٹریڈ ڈیٹا سٹیٹسٹکس کے بارے میں مفاہمت کی یادداشت کیلئے بیلاروس کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی بھی اصولی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے 2013ء، 2014ء، 2015ءاور 2016ءکے دوران کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ اجلاس نے توانائی کے بارے میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اور 10 اور 13 فروری ، 9، 24 اور 26 مارچ اور 6 اور 11 اپریل 2015ءکو نجکاری کے بارے میں کابینہ کمیٹی کے منعقدہ اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ اجلاس نے کابینہ کمیٹی برائے توا نائی کے 14 اکتوبر 2015ءاور 22 فروری 2016ءکو منعقدہ اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں اور 7 نومبر 2016ءکو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی بھی تصدیق کی۔فاقی حکومت نے ملک میں مقیم اندراج شدہ افغان مہاجرین کے قیام کو آئندہ سال 31 مارچ تک توسیع دیدی ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس نے افغان مہاجرین سے متعلق پروف رجسٹریشن کارڈز اور سہ فریقی معاہدے میں توسیع کی منظوری دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغان ہمارے بھائی ہیں اور ہمیں بہت عزیز ہیں ان کی سہولت کیلئے مناسب اور ٹھوس اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے وزارت ریاستیں و سرحدی علاقہ جات کو ہدایت کی کہ افغان مہاجرین کے خدشات دور کرنے کیلئے مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں کی قومی قیادت اور افغان نمائندوں کے ساتھ وسیع البنیاد مشاورت کی جائے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کو کسی بھی طرح ہراساں کیا جائے۔ وہ ہمارے مہمان ہیں اور ان کی واپسی کے منصوبہ جات اس طرح سے طے کئے جائیں گے کہ سرحد کے دونوں اطراف میں رہنے والے لوگوں کے ذہنوں میں کوئی غلط تاثر پیدا نہ ہو۔