شمالی کوریا نے پانچویں اور اب تک کے سب سے بڑے کامیاب جوہری تجربے کا اعلان کردیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا گیا ہے کہ 'ہمارے جوہری سائنسدانوں نے ملک کے شمال میں واقع نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ پر جوہری تجربہ کیا ہے۔ ہماری پارٹی جوہری سائنسدانوں کو کامیاب ایٹمی دھماکہ کرنے پر مبارکباد دیتی ہے۔اس سے قبل جنوبی کوریا کی صدر پارک گیﺅن ہی نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا نے پانچواں اور اب تک کا سب سے بڑا ایٹمی دھماکہ کیا ہے۔جنوبی کورین صدر نے اسے تباہی کا ایک اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے کہا تھا کہ اس سے شمالی کوریا دنیا میں مزید تنہا ہوجائے گا، جسے اپنے جوہری پیغام اور بیلسٹک میزائل تجربوں کی وجہ سے پہلے ہی عالمی تنقید اور اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔جنوبی کوریا کی صدر پارک نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کم جونگ ان اپنے دور اقتدار میں صرف اس ملک کو پابندیاں اور تنہائی دیں گے اور اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات خود اپنے آپ کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔ ہم تمام اقدامات کے ذریعے شمالی کوریا پر دباو¿ برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے، جن میں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے تعاون سے شمالی کوریا پر سخت پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہے۔ امریکی صدربارک اوباما نے بھی جوہری دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اشتعال انگیزی کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ جنوبی کوریا کے ماہرین کے مطابق ایٹمی دھماکے کے بعد شمالی کوریا کے پونگی ری نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ کے قریب 5.3 شدت کا زلزلہ آیا۔واضح رہے اس سے قبل 2013 میں شمالی کوریا نے تیسرا ایٹمی دھماکا کیا تھا، جسے اب تک کا سب سے زیادہ طاقت ور دھماکا قرار دیا جارہا تھا۔علاقائی ارضیاتی نگرانی ایجنسیوں نے اس تجربے کے بعد بھی 4.9 اور 5.1 کے درمیان شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا تھا جس کا مرکز شمالی پونگی ری جوہری سائٹ تھا۔جنوبی کوریا کی میٹرولوجیکل ایجنسی کے کم نیم ووک کا کہنا تھاکہ شمالی کوریا کی جانب سے 10 کلوٹون کا تیسرا دھماکا، چوتھے ایٹمی دھماکے کے مقابلے میں دگنا تھا جبکہ یہ جاپانی شہر ہیروشیما پر گرائے گئے 15 کلوٹون کے بم سے کم تھا۔شمالی کوریا کے پانچویں ایٹمی دھماکے کی خبر سامنے آنے کے بعد جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے اسے قطعی طور پر 'ناقابل قبول' قرار دیا۔جاپانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'شمالی کوریا کی جوہری پیش رفت جاپان کے لیے سنگین خطرہ بنتی جارہی ہے اور اس سے خطے کے امن و استحکام کو بھی نقصان پہنچا ہے۔