مقبوضہ کشمیر : روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف مختلف علاقوں میںمکمل ہڑتال‘ دکانیں، کاروباری مراکز اور نجی تعلیمی ادارے مکمل بند رہے مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں

سرینگر (نیوز ایجنسیاں) بھارتی تحقیقاتی ادارے’این آئی اے‘ کی طرف سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی کے گھر پر چھاپے کے خلاف جمعہ کو بڈگام قصبے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ این آئی کی ٹیم نے جمعرات کو بڈگام میں آغا سید حسن الموسوی الصفوی کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قصبے میں تمام دکانیں ، کاروباری اور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔ دریں اثنا روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف جمعہ کو جموں خطے کے بھدرواہ ،، ڈوڈہ،کشتواڑ اور بانیہال کے علاقوں میںمکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال انجمن اسلامیہ بھدرواہ، مرکزی سیرت کمیٹی ڈوڈہ، مجلس شوریٰ کشتواڑ اور انجمن اسلامیہ بالیہ ٹھاٹھری نے دی تھی۔ ہڑتال کا مقصد بھارتی حکومت کی طرف سے روہنگیا کے پناہ گزینوں کو ہراساں کرنے اور انہیں زبردستی واپس بھیجنے کی دھمکیوں کے خلاف بھی احتجاج کرنا تھا۔ بھدرواہ ، ،شتوار، بانیہال وغیر ہ میں دکانیں، کاروباری مراکز اور نجی تعلیمی ادارے مکمل بند رہے۔ اس دوران مظاہرین اور بھارتی فورسز میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ انجمن اسلامیہ بھدرواہ کے صدر پرویز احمد شیخ نے ایک بیان میںکہا ہے کہ یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ بھارتی حکومت ایک جانب سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن دوسری طرف روہنگیا کے پناہ گزینوںکو واپس بھیجنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ ادھر قابض انتظامیہ نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرے روکنے کے لیے جمعہ کے روز سرینگر کے ڈاﺅن ٹاﺅن علاقے میں سخت پابندیاں نافذ کر دیں۔ احتجاجی مظاہروں کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے دی تھی۔قابض انتظامیہ نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کو مکمل طور پر سیل کر کے لوگوں کی یہاں جمعہ کی نماز ادا کرنے سے روک دیا۔ انتظامیہ نے میرواعظ عمر فاروق کو بدستور گھر میں نظر بند رکھا۔حریت قائدین سید علی گیلانی ، میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں کشمیری قیادت اور عوام کے خلاف جاری بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی اور کل اتوار کو مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ حزب المجاہدین سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم حکمرانوں اور او آئی سی کا طرزعمل اور مجرمان خاموشی امت کی رسوائی کا باعث ہے۔ اننت ناگ میں لوگوں نے ایک مقامی مسجد میں نمازِ جمعہ ادا کرنے کے بعد جلوس نکالا جس کے شرکا نے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں اور میانمار کی حکومت اور فوج کے خلاف نعرے لگائے۔جلوس جب اننت ناگ کے مرکزی چوراہے لال چوک کی طرف بڑھنے لگا تو سکیورٹی فورسز نے اسے منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔جلوس کے مشتعل شرکا نے جوابا سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراﺅ کیا۔ مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مشتعل مظاہرین نے شہر میں پولیس کی ایک گاڑی کو آگ لگادی جس میں سرینگر پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔سرینگر کی مقامی انتظامیہ نے مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں کے دوران دو افسروں سمیت6 پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی خبر دی ہے۔سیاسی طور پر حساس ترین سمجھے جانے والے پرانے سری نگر شہر سے بھی مظاہروں اور پر تشدد واقعات پیش آنے کی اطلاعات ملی ہیں۔سید گیلانی گزشتہ کئی ماہ سے اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔ تاہم انہیں جمعے کو غیر متوقع طور پر رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے سرینگر کی ایک مسجد میں نمازِ جمعہ ادا کی اور پھر ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کیا۔نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے جموں علاقے میں چند ہفتے پہلے تک ہزاروں روہنگیا مسلمان پناہ گزین جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے جو بعض مقامی ہندو تنظیموں کی طرف سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور دھمکیوں کے بعد بھارت کی مختلف ریاستوں بالخصوص تلنگانہ اور اس کے دارالحکومت حیدر آباد(دکن) کی طرف ہجرت کررہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر

ای پیپر دی نیشن