وہاڑی: خاتون پر تشدد‘ ڈی ایس پی‘ تھانیدار‘ لیڈی محرر سمیت 9 گرفتار

وہاڑی‘ لاہور (نامہ نگار‘ نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ کے حکم پر وہاڑی کے علاقے لڈن میں خاتون پر تشدد پر ڈی ایس پی‘ ایس ایچ او‘ انچارج سی آئی اے‘ انچارج انویسٹی گیشن اور لیڈی محرر سمیت 9 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر کے 13 پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں خاتون پر الزام لگانے والے شخص ایاز کے 2 بیٹے اور ملازم بھی شامل ہیں جبکہ اے ایس آئی یونس، سب انسپکٹر طاہر، ایاز اور اس کے 2 مفرور ملازمین کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔ آئی جی پنجاب کے نوٹس پر آر پی او ملتان تھانہ لڈن پہنچ گئے اور متاثرہ خاتون ظہور الہی کے گھر جاکر ان کی تیمار داری کرتے ہوئے مکمل انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی اورکارروائی کرتے ہوئے ڈی ایس پی رائو طارق پرویز سمیت 13 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔ آر پی او کے حکم پر متاثرہ خاتون ظہور الہی کو میڈیکل کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال لایا گیا جہاں ظہور الہی کا مکمل طبی معائنہ کیا گیا۔ میڈیکل رپورٹ میں پولیس کی جانب سے کیا گیا تشدد ثابت ہوگیا جبکہ ڈاکٹرز نے خاتون کو تشویشناک حالت ہونے کے سبب ہسپتال میں داخل کرلیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے تھانہ لڈن میں ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور انچارج سی آئی اے سمیت دیگر اہلکاروں کے بند ہونے کی وجہ سے تھانہ کو نوگو ایریا بنا دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری تھانہ لڈن میں طلب کرلی گئی ہے۔ لاہور سے نامہ نگار کے مطابق آئی جی پنجاب نے کہا کہ شہریوں پرتشدد میں ملوث افسر و اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ایسے افسر و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے ایس ڈی پی او صدر وہاڑی طارق پرویز کو غیر ذمہ دارانہ رویہ اور نااہلی کے الزامات پر معطل کرتے ہوئے فوری طور پر سنٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ دریں اثناء پولیس تھانہ دانیوال کی لیڈی محرر پیٹی بھائیوں کا پول کھولتے ہوئے سب سچ بتا دیا، پولیس تھانہ دانیوال کی لیڈی محرر شکیلہ نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ تھانہ دانیوال میں محرر ہے پولیس تھانہ لڈن میں لیڈی کانسٹیبل نہ ہونے کی وجہ سے سی آئی اے سٹاف کے کہنے پرمجھے اس کے ساتھ بھیجا گیا تھانہ دانیوال میں ظہور الہی سے ابتدائی پوچھ تاچھ کی گئی اور اس کے انکار پر مرد اہلکاروں نے اس پر تشدد شروع کردیا مجھے بھی اس پر تشدد کرنے کا کہتے رہے جس پر میں نے کہا کہ میں اپنی ماں سے بڑی عمر کی خاتون پر ہاتھ نہیں اٹھا سکتی جس پر مرد پولیس اہلکاروں نے میرا تمسخر بھی اڑایا بعد ازاں خاتون کو سی آئی اے سٹاف لے جانے کا کہا تو میں نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کردیا جس پر حاجی یونس اور ٹی ایس آئی طاہر وغیرہ نے کہا کہ یہ ملزمہ انتہائی خطرناک ہے اور اس کے ساتھ لیڈی پولیس کانسٹیبل کا ہونا ضروری ہے مجھے مجبوراََ ان کے ساتھ جانا پڑابعد ازاں سی آئی اے آفس پہنچ کر میں نے انہیں کہا کہ مجھے گھر جانا ہے تو ٹی ایس آئی طاہر نے مجھے رکشہ پر واپس بھیج دیا اس کے بعد مجھے کچھ معلوم نہیں کہ کیا ہوا اور کیا کیا گیا۔ علاوہ ازیں طاہر اقبال چوہدری ایم این اے متاثرہ خاتون کے پاس ڈی ایچ کیو وہاڑی پہنچے اور خاتون کو یقین دلایا کہ حکومت انصاف کے تمام تقاضے پورے کرنے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔ واقعے کی مکمل رپورٹ وزیراعظم پاکستان عمران خان کو پیش کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...