لاہور (خصوصی نامہ نگار) برطانوی پارلیمنٹ میں قادیانیوں کے حق میں پیش کردہ رپورٹ Suffocation of the Faithful کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظورکرلی گئی۔ اجلاس میں قراداد اراکین اسمبلی عبداللہ یوسف وڑائچ، سابق سپیکر رانا محمد اقبال خاں، سمیع اللہ خاں، ملک احمد خاں اور حسن مرتضی کی طرف سے ایوان میں لائی گئی۔ جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ پاکستان پر الزام تو لگایا گیا ہے لیکن پاکستان کا موقف نہیں لیا گیا۔ قرارداد میں کہاگیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں پیش کردہ رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد کو اس رپورٹ میں دی گئی سفارشات کی منظوری سے مشروط کیا جائے۔ قرارداد میں مزید کہاگیا ہے کہ حکومت پاکستان اور دفتر خارجہ اس رپورٹ کو برطانوی پارلیمنٹ سے فوری طور پر withdraw کروائے تا کہ امت مسلمہ کے خلاف اس سازش کو ناکام کروایا جائے۔ یہ پاکستان کی خود مختاری کے خلاف سازش ہے۔ قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے یہ ایوان فرانس اور سویڈن میں گستاخانہ اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے نہایت ہی مذموم واقعہ پر سخت ترین الفاظ میں مذمت کا اظہار کرتا ہے۔ لہذا آج پورا ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اس فتنے کے سد باب کے لیے وزارت خارجہ اور حکومت پاکستان فوری طور پر آواز بلند کرے ۔فرانس اور سویڈن کی حکومت سے بھی احتجاج کرے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو رکوانے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ قرار داد مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی عبداللہ یوسف وڑائچ نے ایوان میں پیش کی۔ دوسری قرار داد مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی ساجد احمد خاں بھٹی نے پیش کی۔ جس میں کہا گیا کہ منڈی بہا الدین ان کے حلقہ PP-67میں کٹھیالہ شیخاں سٹیشن سے نئی ٹرانسمیشن لائنز بچھائی گئی جس میں ناقص میٹریل استعمال کیا گیا جس سے حلقے کے لوگوں کا کافی مالی نقصان ہو رہا ہے۔ لہذا پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے اس امر کا مطالبہ کرتا ہے کہ یہ مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے۔ انکوائری کی جائے کہ یہ ناقص میٹریل استعمال کرنے میں کون ملوث ہیں جو بھی لوگ اس میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف موثر کارروائی کی جائے۔ ایوان میں مفاد عامہ سے متعلقہ قرادادوں میں پہلی قرارداد اقلیتی رکن رمیش سنگھ اروڑا کوفاقی حکومت سے کرتار پور کو ننکانہ صاحب سے ملحقہ کرنے کے لیے مخصوص دو رویہ روڈ تعمیر کرنے کے مطالبے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، دوسری قرارداد ترمیم کے ساتھ مہوش سلطانہ کی آوارہ کتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدام کی تھی جو منظور کر لی گئی، پوائنٹ آف آرڈر پر حسن مرتضی نے آ ئی جی پنجاب کی تبدیلی پر مبارکبا دیتا ہوں آئے دن آئی جی بدلے جا رہے ہیں،دوسرے صوبے بھی ہیں ان کے وزراء اعلیٰ کو بھی آئی جی تبدیل کرنے کا حق ہے۔ پنجاب کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ پنجاب میں صرف آئی جی سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ سندھ میں آئی جی بدل گیا ہے سپیکراگر تبدیلی سی بہتری آنی ہے تو بدلنے والی چیز کو بدلا جائے۔ جس کو بدلنا چاہیے اسے بدلتے نہیں ہیں۔،سمیع اللہ خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ق لیگ کے دور میں چار آئی جی5سالوں میں تبدیل ہوئے شہباز شریف کے دس سال میں نو آئی جی تبدیل ہو ئے کسی بھی صوبے میں آئی جی اور چیف سیکرٹری کا جتنا ٹینور سکیور ہوگا انتظامی امور اتنے ہی مضبوط ہونگے۔ سی سی پی او کی میٹنگ میں سی سی پی او کا اظہار تکلم مختلف تھا۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ حسب معمول اور حسب عادت حسن مرتضی بات کر کے چلے جاتے ہیںتبادلے آئینی اختیار ہے۔ وزیراعلی پنجاب کا وزیراعلی پنجاب کسی کے تابع نہیں ہے جتنے مرضی تبادلے کرے ایک پارٹی کا ممبر اکثریت جماعت کو کہتا ہے کہ صوبے کو جاگیر بنایا ہوا ہے اس سے عوامی نمائندوں کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ سندھ کا بیڑا غرق ہوا ہے۔ پنجاب کا نہیںاپوزیشن لیڈر پروڈکشن آرڈر پر ہائوس میں کم آتے ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ اب سال بدل گئے ہیں دو ہزار بیس ہے بندے بدل گئے ہیں تبدیلیاں وزیراعلی کا آئینی حق ہے۔ ارکان اسمبلی کی مفاد عامہ کی قراردادوں میں صفدر شاکر کی زرعی فصلوں کی پیداوار بڑھانے اور بیماریوں سے بچاؤ کے حوالے سے بہتر بیج تیار کرنے اور صہیب احمد بھرت کی تین تحصیلوں کو تحصیل بھلوان، کوٹ مومن اور بھیرہ میں تباہ کن بارشوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کی قرارداد متفقہ طور پر جبکہ گوجرانوالہ میں نئی یو نیورسٹی قائم کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔ اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر چوہدری پرویز الہی نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔
پنجاب اسمبلی: برطانوی پارلیمنٹ کی قادیانیوں کے حق میں رپورٹ کیخلاف قرارداد متفقہ منظور
Sep 09, 2020