اسلام آباد (عبداللہ شاد- خبر نگار خصوصی) بھارت اس وقت پورے خطے میں تنہائی کا شکار ہے، ایسے میں پاکستان کو ایسی ’’تزویراتی گنجائش‘‘ ملی ہے جو 1947 سے لے کر آج تک نہیں ملی تھی، ضرورت ہے کہ اس موقع سے اچھی طرح فائدہ اٹھایا جائے، بنگلہ دیش کیساتھ پاکستانی مذاکرات شروع ہو چکے ہیں تا کہ ودنوں ممالک خطے کی سیاست میں مثبت کردار ادا کر سکے۔ اس کے ساتھ میانمر اور نیپال کیساتھ بھی پاکستان کے مذاکرات کسی نہ کسی سطح پر شروع ہو چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے انڈین سٹڈیز سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر سیف الرحمٰن ملک نے نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے چین کیساتھ کشیدگی بڑھانے کی حماقت کی جس کے باعث چین کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ چین اور بھارتی تعلقات میں کشیدگی مزید طوالت پکڑ سکتی ہے مگر حالات جنگ کی طرف نہیں جائیں گے کیونکہ اگر یہ ہوا تو اس کا خمیازہ محض جنوبی ایشیاء ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑے گا۔ ڈاکٹر سیف ملک کا کہنا تھا کہ بھارت کی علیحدگی پسند تحاریک زور پکڑ رہی ہیں جس کی وجہ سے بھارت کو اپنے اندر سے ٹف ٹائم مل سکتا ہے اور آنے والی دو سے تین دہاہیوں میں یہ تحاریک کسی منطقی انجام کی جانب جا سکتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ساتھ بھی اسکے تعلقات خرابی کا شکار ہیں، اسی لئے مودی کا ڈھاکہ کا دورہ اور بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ کے دہلی کے دورے کو ملتوی کر دیا گیا۔ بنگلہ دیشی عوام میں اس وقت بے چینی کا عنصر پایا جاتا ہے۔ نیپال جیسے چھوٹے ملک نے ہمت کا مظاہرے کرتے اپنے حق کیلئے آواز بلند کی ہے، حتیٰ کہ میانمر اور بھوٹان جیسے ممالک بھی دہلی سے دور ہو چکے ہیں۔ چین اور پاکستان ایک دوسرے کی ضرورت بھی ہیں اور دوست بھی، اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ چین حقیقتاً اب مسئلہ کشمیر کے چوتھے سٹیک ہولڈر کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔