علاقائی سطح کی پالیسی ، منصوبہ بندی اور ان کے نفاذ کو لازمی قرار دیا جائے، امین اسلم 

Sep 09, 2020

 اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز)گنجان آباد ایشیا پیسیفک میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی انسانی صحت کو درپیش ایک بہت بڑا چیلنج بن کر ابھری ہے ، جس سے ماحول ، صحت عامہ اور زرعی فصلوں کی پیداوار پردو ر رس اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ تاہم، یہ منفی اثرات جو غیرمعمولی معاشی مسائل ، معاشی نمو اورترقی و فلاح کو متاثر کررہے ہیں، ان سے نمٹنے کے لیے علاقائی سطح پر مربوط پالیسی اور منصوبہ بندی انتہائی اہم ہے۔یہ بات عالمی ماہرین نے فضائی آلودگی ، ماحولیات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں آن لائن ’’ایشیاء  پیسیفک میں علاقائی فضائی ۲آلودگی ‘‘کے مکالمہ کے سلسلے میںپہلے ’’بین الاقوامی یومِ نیلہ آسمان کے لیے صاف ہوا‘‘ میں کیں،جوبروز منگل وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا۔اس دن کا مقصد عوام میں حکومتی سطح پر شعور اجاگر کرنا ہے کہ صحت ، پیداواری صلاحیت ، معیشت اور ماحولیات کے لئے صاف ہوا انتہائی ضروری ہے۔ا?ن لائن بین الاقوامی مکالمہ کا اہتمام اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام،اقوامِ متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا کہ ایشیائ￿  پیسیفک میں فضائی آلودگی ، جس میں 40 فیصد سے زیادہ ذرائع نقل و حمل سے ہورہی ہے ، جو خطے کی تقریباًچار ارب سے زیادہ آبادی کو متاثر کرتی ہے،جس سے سماجی و اقتصادی ترقی، فوڈ سیکیورٹی اور صحت ، غذائی قلت ، صحت ، تعلیم ، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق امور کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔انہوں نے تلقین کی کہ ’’اگرچہ ایشیاء  پیسیفک کو درپیش تمام چیلنجوں میں سے ہوا کی آلودگی ایک اہم مسئلہ بن چکی ہے ، لیکن قابل عمل پالیسیوں اور اقدامات کے ذریعے بہتر اور مربوط علاقائی تعاون کے بغیر اس پر قابو پایا نہیں جاسکتا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ بہت سارے ایشیاء  پیسیفک اور جنوبی ایشین ممالک میں ہوا کی آلودگی ایک سرحد پار مسئلہ ہے ، جہاں تمام ممالک کے باشندے ایک ہی فضامیںسانس لیتے ہیں۔ یہ خطے کے دونوں ممالک میں غیر مستحکم پیداوار اور کھپت کے انداز کی وجہ سے اسی خطے میں واقع تمام ممالک کی ا?بادی کو بھی متاثرکررہی ہے ،اس لیے ایشیاء پیسیفک اور جنوبی ایشین خطوں میں سرحد کے دونوں اطراف کوششوں سیفضائی آلودگی کو ختم کرنے لے لیے اہم ہے۔ملک امین اسلم نے مزیدکہا کہ ذرائع کی علاقائی اور عالمی نوعیت اور فضائی آلودگی کے اسباب کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ موجودہ حکومت کے مختلف اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال ملک گیر تحریک کلین گرین پاکستان شروع کی گئی تھی ، اس کے علاوہ نہ صرف فضائی آلودگی کے اثرات سے لڑنے کے لئے توانائی ، صنعت اور زراعت کے شعبوں میں بھی تبدیلی لانے کے لئے ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ 

مزیدخبریں