اسلام آباد(نا مہ نگار)نیب بلوچستان نے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایم ایس ڈی محکمہ صحت بلوچستان سمیت تین افراد کو کروڑوں روپے غبن کیس میں گرفتار کر لیا، سابق ایڈیشنل ڈائر یکٹر ایم ایس ڈی بلوچستان و دیگر ملزمان نے قانون کی آنکھ میں دھول جھونک کر 40 کروڑ روپے سے زائد کا غبن کیا، اینٹی ریبیز انجیکشنز کی خریداری کی رقم ایڈوانس میں وصول کر لی گئی، سپلائی صرف سرکاری کاغذوں میں دکھائی گئی۔ نیب اعلامیہ کے مطابق قومی احتساب بیورو بلوچستان نے مشتاق رئیسانی کیس کے بعد ایک اور بڑے کرپشن کیس کا سراغ لگاتے ہوئے محکمہ صحت بلوچستان کے سابق ایڈیشنل ڈائر یکٹر ایم ایس ڈی ڈاکٹر ذوالفقار علی بلوچ سمیت تین افراد کو کروڑوں روپے غبن کیس میں گرفتار کر لیا ہے، سابق ایڈیشنل ڈائر یکٹر ایم ایس ڈی بلوچستان و دیگر ملزمان نے 40 کروڑ روپے سے ذائد کا غبن کیا، انجکشن کی خریداری کی رقم ایڈوانس میں وصول کر لی گئی جبکہ سپلائی صرف سرکاری کاغذوں میں دکھائی گئی۔ نیب بلوچستان نے ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان کی ہدایت پر ایم ایس ڈی بلوچستان میں کتے کے کاٹنے کے انجیکشن کی خریداری کے حوالے سے شکایات پر تحقیقات کا آغاز کیا تو انکشاف ہو ا، کہ ملزم سابق ایڈیشنل ڈا ئر یکٹر ایم ایس ڈی ڈا کٹر ذوالفقار علی بلوچ نے میڈیکل ٹیکنیشن اینڈ پروپرائٹر علی عمر انٹر پرائزز، خالد بھٹی اور فقیر حسین کے ساتھ ملی بھگت سے تقریباً 40 کروڑ سے زائد کی خطیر رقم اینٹی ریبیز انجکشن خریداری کی مد میں وصول کرکے اپنے جیبوں کی نظر کر لی۔ تحقیقات اورسرکاری سٹور کے معائنے سے یہ بات سامنے آئی کہ انجکشن کی خریداری کی رقم ایڈوانس میں وصول کی گئی جبکہ سپلائی صرف سرکاری کاغذوں میں دکھائی گئی۔ نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے چیئرمین نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا، ملزمان کو احتساب عدالت پیش کر کے ریمانڈ حاصل کیا جائیگا۔واضح رہے کہ یہ صرف ایک آیئٹم کی خریداری میں اتنے بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی، نیب کی ٹیم دیگر آئٹمز کی بھی چھان بین کر رہی ہے اور ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائی گی۔ڈ ی جی نیب بلوچستان فرمان اﷲ خان نے چیئرمین نیب کی کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سرکاری خزانے کو لوٹنے والے عناصرکو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ سرکاری وسائل عوام کی امانت ہیں، ان میں خیانت کرنے والوں کے خلاف ہر ممکن کارروائی کی جائے گی۔