لاہور(سپورٹس رپورٹر) فن پہلوانی کے نامور شہہ زور گاما پہلوان کے آخری چشم و چراغ زبیر عرف جھارا پہلوان کو بچھڑے 29 برس بیت گئے۔ کرونا وائرس وبا کی بنا پر اس مرتبہ جھارا پہلوان کے نام پر کوئی دنگل مقابلہ نہیں ہو سکا ہے تاہم مرحوم کے خاندان اور دوست احباب کی جانب سے ایصال ثواب کے لیے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ آج اس سلسلہ میں جھارا کے خاندان اور سیالکوٹ میں خصوصی قران خوانی کرائی جائے گی۔ جھارا پہلوان کا شمار بھی اپنے خاندان کے ان پہلوانوں میں ہوتا ہے جو زندگی بھر ناقابل شکست رہی۔ جھارا پہلوان نے اپنے چچا اکرم عرف اکی پہلوان کی عالمی شہرت یافتہ جاپان کے انوکی پہلوان کے ہاتھوں ہونے والی شکست کا بدلہ چکا کر اپنے خاندان کا سر فخر سے بلند کیا تھا۔ زبیر عرف جھارا پہلوان نے پہلی کشتی ملتان کے معروف پہلوانوں کے فرزند زوار حسین پہلوان کے ساتھ 1975ء میں لاہور کے منٹو پارک میں لڑی۔ جھاراپہلوان نے اپنے حریف زوار حسین پہلوان کو چند سکینڈ ہی میں چاروں شانے چت کردیا۔ اس کشتی کے بعد جھارا پہلوان نے پنجاب کے چیمپئن گوگا پہلوان گوجرانوالیہ کے ساتھ کشتی لڑی، جھارا پہلوان نے انہیں بھی چاروں شانے چت کرکے یہ کشتی بھی جیت لی۔ 17جون 1979ء کوجاپان کے عالمی شہرت یافتہ انوکی پہلوان کے ساتھ جھارا پہلوان نے لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں فری سٹائل انداز میں کشتی لڑی۔ اس کشتی کے کل پانچ راﺅنڈ ہوئے۔ چھٹے راﺅنڈ کے شروع ہی میں انوکی پہلوان نے جھارا پہلوان کاہاتھ اٹھا کراپنی شکست تسلیم کرلی اس طر ح جھارا پہلوان نے انوکی پہلوان کو شکست دے کر اپنے چچا اکرم عرف اکی پہلوان شیر ببر کی شکست کابدلہ لے لیا۔ اس کشتی کے بعد گوگا پہلوان چیمپئن پنجاب کے حامیوں نے گوگا پہلوان کی جھاراپہلوان کے ساتھ دوبارہ کشتی کرانے کاعزم کیا اور گوگا پہلوان کی طرف سے جھارا پہلوان کو کشتی لڑنے کاچیلنج بھی دیا گیا اور جب کشتی ہوئی تو جھارا پہلوان نے اپنے مدمقابل گوگا پہلوان کو 45سکینڈ میں چت کرکے فخر پاکستان کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ جھارا پہلوان نے رستم پنجاب نیاز دین عرف بھولا پہلوان گاڈی ،وسوپہلوان بلوچ رستم کہروڑ پکا، عباس پہلوان ملتانیہ رستم ہانگ کانگ اورسیفل پہلوان دادپوترہ رستم بہاولپور کوعبرتناک شکست دے کر اپنی طاقت کالوہا منوایا۔ جھاراپہلوان نے بیرون ممالک کے جن پہلوانوں کوچت کیا ان میں خاص طور پر مون ڈاگ پہلوان امریکہ ،کا رل کروپ پہلوان جرمنی ،جمیکا پہلوان ،کنگ کماٹا پہلوان جرمنی ،ایس ڈی جو نز پہلوان امریکہ اور جارج سنڈو کے نام قابل ذکرہیں۔ جھارا پہلوان نے دنیا بھر کے پہلوانوں کوکشتی لڑنے کا کھلا چیلنج کئی بار دیا لیکن دنیا کاکوئی پہلوان اس کے مقابلہ پر نہ اترا البتہ امریکہ کے دونامورپہلوانوں دی جائنٹ بابا اور باب بکلینڈ نے جھارا پہلوان سے کشتی لڑنے کی امید ظاہرکی لیکن جھارا پہلوان کی تصاویر کا البم دیکھ کر انہوں نے جھارا سے کشتی لڑنے سے انکار کردیا۔ کچھ اسی طرح عالمی شہرت یافتہ جمی سپر فلائی سنوکاپہلوان ،راکی جانسن پہلوان اور ٹیٹوسلطانہ پہلوان بھی مسقط میں جھارا پہلوان کو میدا ن میں دیکھ کربھاگ نکلے۔ 10ستمبر 1991ءکو صرف 29 سال کی عمر میں جھارا پہلوان کا انتقال ہو گیا۔ جھارا پہلوان کی بے وقت موت سے فن پہلوانی کا ایک سنہری باب ختم ہو گیا جو کہ گاما پہلوان سے شروع ہوا تھا۔