خطے میں امن ، افغانستان کے مسائل کا حل، پاکستان واضح پالیسی کیساتھ آگے بڑھ رہا 

تجزیہ:محمد اکرم چودھری
خطے میں پائیدار امن اور افغانستان کے دیرینہ مسائل حل کرنے کے لیے پاکستان واضح اور اعلانیہ پالیسی کے تحت آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا اعلانیہ دورہ افغانستان پوری دنیا کو یہ پیغام ہے کہ پاکستان افغانستان میں قائم طالبان کی حکومت کے ساتھ کوئی خفیہ معاہدہ یا خفیہ مدد کرنے کے بجائے واضح اور دو ٹوک پالیسی کے تحت کام کر رہا ہے۔ حالانکہ پاکستان کے برعکس امریکہ، بھارت اور ترکی سمیت دنیا کے دیگر اہم ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان خفیہ دورے کر چکے ہیں لیکن ان طاقتور ممالک  کے برعکس آئی ایس آئی کے سربراہ نے اعلانیہ دورہ کر کے ناصرف بھارت کی پاکستان کے خلاف منفی مہم کی نفی کی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس دورے سے اپنی حکمت عملی بھی واضح کر دی ہے۔ پاکستان شروع دن سے افغانستان میں پائیدار امن قائم کرنے اور خطے کو کسی نئی جنگ سے بچانے کے لئے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ غیر مشروط تعاون کر رہا ہے۔ پاکستان کی ان کوششوں کو دنیا میں سراہا بھی جا رہا ہے۔ دنیا کے اہم ممالک کے وزرائے خارجہ کے دورے موجودہ تناظر میں نہایت اہم ہیں۔ اب طالبان حکومت کا امتحان ہے کہ وہ افغانستان کو درپیش بڑے مسائل حل کرنے کے لیے کیا اقدامات اٹھاتے ہیں۔ افغان عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے، تعمیر و ترقی کے لیے اربوں روپے درکار ہوں گے، عوام کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فنڈز کی ضرورت ہو گی۔ طالبان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ فوری طور پر یہ ذمہ داری نبھا سکیں۔ افغانستان کی مالی ضروریات پورا کرنے کے لیے طالبان کو عالمی برادری کی مالی مدد  کی ضرورت ہے۔ اگر دنیا نے بروقت اپنی ذمہ داری نہ نبھائی اور طالبان نے وسعت قلبی کا مظاہرہ نہ کیا تو حالات کسی کے قابو میں نہیں رہیں گے۔ افغانستان کا امن دنیا کے پرامن رہنے کے لیے ضروری ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...