لاہور (نامہ نگار) 10 سالہ بچی ماریہ کو زیادتی کے بعد سوئمنگ پول میں ڈبو کر قتل کرنے کے کیس میں پولیس نے زیر حراست گیارہ افراد کا پولی گرافک ٹیسٹ کرا لیا ہے۔ تاہم پولیس اس کیس کو حل کرنے میں ناکام ہے۔ دو روز قبل وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے بچی ماریہ قتل کیس کی تفتیش میں سست روی پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ سوئمنگ پول کے مالک علی رضا اور اسلم سمیت دیگر افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ کروائے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ27اگست کو مناواں کے علاقے شریف پورہ کی رہائشی10سالہ بچی ماریہ اپنے بڑے بھائی سجاد اور 5 سالہ چھوٹی بہن عجرہ کے ساتھ میاں ٹاؤن میں سوئمنگ پول میں نہانے گئی اور پراسرار طور پر غائب ہو گئی۔ سوئنمگ پول کے مالک علی رضا نے اس کے بھائی سجاد کو بتایا کہ ماریہ گھر چلی گئی ہے، گھر والوں نے ماریہ کو ہر جگہ تلاش کیا لیکن وہ کہیں نہیں ملی اور دوبارہ سوئمنگ پول آئے تو پتہ چلا کہ ماریہ کو سوئمنگ پول کا مالک علی رضا طبی امداد کے لیے ہسپتال لے کرگیا ہے۔ پولیس نے بچی مقدمہ درج کر کے سوئمنگ پول کے مالک ملزم علی رضا اس کے ساتھی اسلم سمیت11افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔