اسلام آباد (اعظم گِل/خصوصی رپورٹر) عمران خان توہین عدالت کیس سے متعلق آئینی و قانونی ماہرین نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا توہین عدالت کیس میں بچ نکلنا اب مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید امجد شاہ نے کہا توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی، نہال ہاشمی، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے بطور نظیر موجود ہیں جن میں غیر مشروط معافی کے باوجود عدالت عظمیٰ انہیں سزا سنا چکی ہے۔ عمران خان عدالت سے اگر غیر مشروط معافی مانگ لیتے تو شاید اسلام آباد ہائیکورٹ معافی قبول کرلیتی لیکن عمران خان نے یہ موقع گنوا دیا ہے۔ ایڈووکیٹ شائستہ تبسم نے کہا ہے کہ توہین عدالت کیس میں عمران واحد شخصیت ہیں جنہیں دو بار جواب جمع کروانے کا عدالت نے موقع دیا۔ اب قانونی محاذ پر انکے لیے مشکلات ہی مشکلات ہیں۔ عرفان قادر کا کہنا ہے کہ خاتون جج کیخلاف دھمکی آمیز بیان پر بڑا مشکل ہے کہ عمران خان اس توہین عدالت سے بچ جائیں۔ فہیم گل نے کہا ہے ہائیکورٹ کے پاس از خود نوٹس کا اختیار ہی نہیں ہے یہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس لیا جانا غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کایہ فیصلہ چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ قمر سبزواری نے کہا عمران خان کو عدالت کی جانب سے کا موقع دیا لیکن عمران خان نے ناصرف یہ موقع ضائع کیا بلکہ اپنے لیے مزید مشکلات کو جنم دیا ہے۔ اب بھی اگر عمران خان غیر مشروط معافی مانگ لیتے ہیں تو یہ عدالت کا استحقاق ہے کہ وہ درگزر کر دیں۔ حسنین حیدر تھہیم ایڈووکیٹ، آمنہ ایوب ایڈووکیٹ، شیریں اختر ایڈووکیٹ، ابوبکر طلعت، نوید ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ توہین عدالت کا قانون بنیادی طور پر قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیئے ہے۔ تحریک انصاف کی اساس ہی قانون و انصاف کی سر بلندی پر ہے لیکن اس کی قیادت کی جب بات آتی ہے تو وہ اسے اپنی انا کا مسئلہ بنالیتی ہے۔ ماتحت عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد اور دیگر انتظامی معاملات اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایڈمنسٹریٹر جج کے ذمہ ہے۔ عمران خان کی جانب سے خاتون جج کے خلاف جلسے میں بیان عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے جسے اگر درگزر کر بھی دیا جائے تو یہ نظیر عدالتوں کے لئے اچھی نہیں ہے۔ کل کو کوئی بھی اٹھ کر ججوں پر تنقید کرنا شروع کرے اور اپنے حق میں فیصلے دینے کی ڈیمانڈ شروع کردے۔ عمران خان کے مقدمے میں عدالت عالیہ نے بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ عدالت عالیہ کو اس کیس میں اپنی رٹ کو منوانا ہے اس لئے اب فرد جرم عائد کی جارہی ہے اور پراسیکیوشن اس کو ثابت کرے گی۔ عدالتوں نے اب اس تاثر کو بھی زائل کرنا ہے کہ عدالتیں کسی کے ساتھ لاڈلے والا سلوک نہیں کررہی ہیں۔