لندن‘اسلام آباد (عارف چودھری+ نوائے وقت رپورٹ) برطانیہ کی سب سے طویل 70 برس تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ قبل ازیں، ملکہ طرطانیہ الزبتھ دوم کو ڈاکٹروں نے طبی نگرانی میں رکھا جبکہ شاہی خاندان سکاٹ لینڈ پہنچ گیا تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملکہ برطانیہ گزشتہ اکتوبر سے صحت کے مسائل سے دوچار تھیں۔ انہیں چلنے اور کھڑے ہونے میں مشکلات درپیش تھیں۔ رپورٹ کے مطابق ان کے بچے پہلے سے ہی بالمور کی طرف روانہ ہو چکے تھے، جن میں ولی عہد 73 سالہ چارلس، 72 سالہ شہزادی عینی، 72 سالہ شہزادہ اینڈریو اور 58 سالہ شہزادے ایڈورڈ شامل ہیں۔ ملکہ برطانیہ کو سب سے زیادہ عرصے تک حکمرانی کا اعزاز بھی اسی مہینے حاصل ہوا اور 6 فروری کو تخت نشینی کے 70 سال مکمل ہوئے تھے۔ برطانوی وزیراعظم لزٹرس کے اعلان سے چند لمحے قبل ہاؤس آف کامنز میں ان کے وزراء اور اپوزیشن رہنماؤں کو نوٹس بھیجے گئے، جس سے انہیں چیمبر چھوڑنے کا اشارہ کیا گیا۔ نو منتخب برطانوی وزیراعظم لزٹرس نے ٹویٹ کیا کہ بکنگھم پیلس سے آنے والی خبروں سے پورا ملک سخت پریشان ہو گا۔ میرے خیالات، برطانیہ کے لوگوں کے خیالات اس وقت ملکہ برطانیہ اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔ منگل کو بالمورل میں وزیراعظم لزٹرس کو مبارکبادد دینے والی ملکہ کی ایک تصویر نے پہلے ہی خطرے کی گھنٹی بجائی تھی، جس میں ملکہ برطانیہ کے دائیں ہاتھ پر جامنی رنگ کا ایک گہرا زخم دکھایا گیا تھا۔ ملکہ الزبتھ دوم کا قریبی خاندان جمعرات کو سکاٹ لینڈ پہنچ گیا، جب ڈاکٹروں نے 96 سالہ ملکہ برطانیہ کو طبی نگرانی میں رکھا، جس سے برطانوی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ کینٹربری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی جو چرچ آف انگلینڈ میں ملکہ کی سربراہی میں اعلیٰ ترین پادری ہیں، انہوں نے ٹویٹ کی کہ خدا ان کے خاندان، اور بالمورل میں اس کی دیکھ بھال کرنے والوں کو مضبوط کرے اور تسلی دے۔ بیان میں برطانوی شاہی محل نے کہا تھا کہ کچھ دن آرام کرنے کے طبی مشورے کے بعد ملکہ الزبتھ دوم، کچھ ابتدائی معائنے کے لیے بدھ کی سہ پہر ہسپتال منتقل کی گئی تھیں۔ گذشتہ دوپہر کے کھانے کے وقت ونڈسر محل واپس آگئیں، اور اب ان کی طبیعت ٹھیک ہے۔ یاد رہے کہ ملکہ الزبتھ دوئم کو رواں برس فروری میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔ بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ برطانوی ملکہ کو عام نزلہ زکام جیسی معمولی شدت کی علامات کا سامنا ہے۔ ملکہ الزبتھ 21 اپریل 1926ء کو لندن میں پیدا ہوئیں۔ انکی تاجپوشی 1953ء میں ہوئی۔ اس تقریب میں پاکستان کے وزیراعظم محمد علی بوگرہ بھی شریک ہوئے تھے۔ ملکہ نے 1961ء اور 1997ء میں پاکستان دورے کئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق شاہی محل بکنگھم پیلس نے ملکہ برطانیہ کے انتقال کا اعلان کیا۔ برطانیہ نے ملکہ کے انتقال پر 10 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ملکہ کی تدفین لندن برج آپریشن کے منصوبے کے تحت سرانجام پائے گی، ملکہ کے تابوت کو شاہی ٹرین پر سینٹ پینکراس ریلوے سٹیشن لندن منتقل کیا جائے گا اور پھر تابوت بکنگھم پیلس لایا جائے گا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق اپنی والدہ کی موت کے لمحے چارلس فوری طور پر برطانیہ اور 14 دولت مشترکہ ممالک کے نئے بادشاہ بن گئے۔ شہزادی الزبتھ صرف 25 سال کی تھیں جب وہ ملکہ بنی، چارلس اب 70 کی دہائی میں ہیں اور ایک ایسے وقت میں بادشاہ بنے جب زیادہ تر لوگ ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ چارلس کئی دہائیوں سے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر مہم چلا رہے ہیں۔ اپنی والدہ کے برعکس، جو اپنی ذاتی رائے کو نجی رکھنے کے لیے جانا جاتا تھا، چارلس نے ان وجوہات کے بارے میں کوئی راز نہیں رکھا جو اس کے لیے واقعی اہم ہیں۔ برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس نے بیان میں کہا پیاری والدہ کا انتقال خاندان کے تمام افراد کیلئے بڑا دکھ کا لمحہ ہے۔ جانتا ہوں اس نقصان کو ملک و دولت مشترکہ کے ممالک کے علاوہ دنیا بھر میں کیسا محسوس کیا جائے گا۔ اہلخانہ اور مجھے یہ بات تقویت دے گی کہ ملکہ کو ہر ایک سے عزت اور گہری محبت ملی۔ آنجہانی ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات دس روز بعد ادا کی جائیں گی۔ ملکہ برطانیہ کے انتقال کا شاہی فرمان بکنگھم پیلس کے باہر چسپاں کر دیا گیا ہے۔ ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات ویسٹ منسٹر ایبے پر ادا کی جائیں گی۔ آخری رسومات کے وقت دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ ملکہ کو کنگ جارج ششم میموریل چیپل ونڈسر میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ آخری رسومات کے روز قومی تعطیل ہوگی۔ برطانوی وزیراعظم لزٹرس نے کہا کہ ملکہ برطانیہ کے انتقال پر شاہی خاندان سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔ آج برطانیہ ملکہ الزبتھ دوئم سے محروم ہو گیا۔ ملکہ برطانیہ نے ہمیشہ قوم کی رہنمائی کی۔ ان کا انتقال بہت بڑا نقصان ہے۔ ملکہ برطانیہ نے 70 سال قوم کی رہنمائی کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ملکہ برطانیہ کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ملکہ الزبتھ کی وفات کے سوگ میں برطانیہ و دیگر دولت مشترکہ ممالک کے ساتھ ہے۔ برطانیہ کے شاہی خاندان عوام اور حکومت سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ صدر عارف علوی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، مریم اورنگزیب نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ملکہ برطانیہ کے انتقال کے بعد ان کے سب سے بڑے بیٹے چارلس بادشاہ بن گئے ہیں۔ چارلس کو باقاعدہ کنگ چارلس تھری کا خطاب دیدیا گیا۔ بکنگھم پیلس اعلامیہ کے مطابق شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ ڈیوک اور ڈچز آف کارنوال ہوں گے۔ کنگ چارلس اپنا نام تبدیل کرنے کا اختیار استعمال کر سکیں گے۔ کنگ چارلس اپنے لئے کنگ آرتھر، کنگ فلپ یاکنگ جارج میں سے ایک نام منتخب کر سکتے ہیں۔
70 برس حکمرانی ، ملکہ الزبتھ دوم کا انتقال : چارلس برطانیہ کے نئے بادشاہ
Sep 09, 2022