متعصب جے شاہ کے پاکستان مخالف بیانات پر ذکااشرف کی خاموشی

Sep 09, 2023

حافظ محمد عمران
ایشین کرکٹ کونسل کے صدر اور بی سی سی آئی کے سیکرٹری جنرل جے شاہ پاکستان دشمنی میں اس حد تک آگے نکل گئے ہیں کہ انہوں نے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے مقابلوں کو بھی داو پر لگا دیا ہے۔ سری لنکا میں کھیلے جانے والے میچز خراب موسم کہ وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں اور دنیا بھر کے شائقین اب تک صرف جے شاہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے معیاری کرکٹ دیکھنے سے محروم ہو رہے ہیں۔ پالی کیلے سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچز بھی بارش سے متاثر ہوئے اور سپر فور مرحلے کے کولمبو میں کھیلے جانے والے میچز کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ موجود ہے۔ محکمہ موسمیات کی خراب موسم اور بارش کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ متعلقہ بورڈ کی موسم کے حوالے سے رائے کو نظر انداز کرتے ہوئے جے شاہ کولمبو سے میچز منتقل نہ کرنے کی اپنی ضد پر قائم ہیں۔ ناصرف جے شاہ کی ہٹ دھرمی برقرار ہے بلکہ انہوں نے ایشیا کپ میچز پاکستان میں نہ کروانے کے حوالے سے دنیا کے سامنے گمراہ کن موقف پیش کیا ہے۔
جے شاہ کے مطابق  تمام فل ممبرز، میڈیا برائٹس ہولڈرز اور سٹیڈیم رائٹس ہولڈرز  پورا ٹورنامنٹ پاکستان میں کھیلنے پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے تھے، یہ سب سکیورٹی خدشات اور ملک کی معاشی صورتحال کی وجہ سے تھا ، اے سی سی کے صدر کی حیثیت سے مجھے اس کا مناسب حل نکالنا تھا، پی سی بی کے اے سی سی سے مل کر بنائے جانےوالے ہائبرڈ ماڈل کو تسلیم کیا گیا۔ یہ بات اہم ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں متعدد تبدیلیاں ہوئیں،بات چیت بھی اوپر نیچے ہوئی۔ 
بھارتی میڈیا یہ رپورٹ کر رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ براڈ کاسٹرز بھی پاکستان آئے اور بھارت کے علاوہ تمام ٹیمیں بھی پاکستان کھیلنے آئیں۔ نیپال کے علاوہ تمام ٹیمیں پاکستان میں مکمل کرکٹ سیریز بھی کھیل چکی ہیں پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ان ممالک کی طرف سے پاکستان میں ایشیا کھیلنے کے معاملے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جاتا۔ جب پاکستان میں ایشیا کپ کے میچز ہو رہے تھے اس وقت بی سی سی آئی کے صدر راجر بنی اور نائب صدر راجیو شکلا بھی پاکستان میں موجود تھے۔ اس لیے جے شاہ کی رکن ممالک کی طرف سے پاکستان میں نہ کھیلنے کی بات نہیں مانی جا سکتی اس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ درحقیقت وہ بھارتی کرکٹ بورڈ اور ایشین کرکٹ کونسل کے دفتر کے ذریعے نریندرا مودی کے پاکستان مخالف بیانیے کو دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ ان کی پاکستان کے سیاسی و معاشی حالات کی بات صرف اور صرف پاکستان مخالف بیانیہ ہے۔ پاکستان میں کامیابی کے ساتھ مکمل کرکٹ سیریز منعقد ہو رہی ہے۔ پاکستان سپر لیگ میں بھارت کے سوا دنیا کے تمام ممالک کے کرکٹرز شریک ہوتے ہیں۔ سب 
خوشی خوشی آتے ہیں اور دوبارہ آنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ پاکستان میں کرکٹ کھیلنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے تو یہ بہت بڑا جھوٹ ہے۔ اس کا حقیقت سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جے شاہ سری لنکا میں ایشیا کپ کے انعقاد پر پھنسے ہوئے ہیں۔ کیا وہاں کے معاشی و موسمی حالات اس کی اجازت دیتے ہیں۔ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر کی طرف سے ایسے اقدامات اور بیانات کھیل کے ماحول کو شدید طریقے سے آلودہ کر رہے ہیں۔ انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ شرفائ کے کھیل کو سیاست زدہ کریں۔ وہ ایک سیاسی حمایت پر کرکٹ بورڈ میں بیٹھے ہیں اور پاکستان مخالف سیاست کر رہے ہیں۔ پاکستان میں خواتین کی ٹیمیں کھیل رہی ہیں انڈر 19 ٹیمیں کھیل رہی ہیں اور جے شاہ کی آنکھوں پر متعصب بی جے پی اور دماغ پر انتہا پسند نریندرا مودی چھایا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ایشیا کپ کو داو پر لگانے کو تیار ہیں لیکن اپنی غلطی ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ان حالات میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف کا خاموش رہنا سمجھ سے باہر ہے۔ وہ راجر بنی اور راجیو شکلا کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے امن کا پیغام دینے اور بھارتی مہمانوں کے ساتھ بادشاہوں جیسا برتاو¿ کرتے رہے ہیں لیکن جے شاہ کے پاکستان مخالف بیانات کا جواب دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ جن نازک معاملات پر جے شاہ ڈائریکٹ ان ڈائریکٹ بات کی یے ذکا اشرف کو اب تک اس کا جواب دے دینا چاہیے تھا۔ ایسے معاملات میں خاموشی اختیار کرنا کسی صورت مناسب نہیں ہے۔ ذکا اشرف کیوں خاموش ہیں ان کی حیران کن خاموشی سے سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔ وہ یہاں بھارتی مہمانوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے مسکرا رہے ہیں دوسری طرف ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ پاکستان کے بارے دنیا کو گمراہ کر رہے ہیں۔ کیا ذکا اشرف کا کام صرف تصاویر بنوانا رہ گیا ہے۔؟؟؟

مزیدخبریں