نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک نے غیرمعمولی مشترکہ بیان میں عزم ظاہر کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی، قرضوں کے مسائل اور ممالک کی ڈیجیٹل ٹرانزیشن کے مسائل حل کرنے کے لیے تعاون کیا جائے گا۔ خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں جی20 سربراہی کانفرنس کے آغاز سے قبل دونوں بین الاقوامی اداروں نے بیان میں کہا کہ وہ دنیا کی معیشت کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیش آنے والے بحرانوں کی وجہ سے درپیش بڑے مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کریں گے۔ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا جیورجیا اور عالمی بینک کے صدر اجے بنگا نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ’بریٹون ووڈز کے ادارے اپنی عالمی رکنیت اور مخصوص مہارت کے ساتھ ممالک کو ان چینلجز سے نمٹنے میں اہم مدد کرنے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ اجے بنگا رواں برس جون میں عالمی بینک کے صدر منتخب ہونے کے بعد پہلی مرتبہ جی20 سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ادارے موسمیاتی تبدیلی پر مزید منظم اور ادارہ جاتی بنیاد پر اشتراک کریں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ اس میں ہر دو ماہ میں نیو بینک فنڈ کلائمیٹ ایڈوائزری گروپ کی باقاعدہ مستقل اجلاس کا انعقاد شامل ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آئی ایم ایف کے نئے ریزیلنس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے ذریعے قرضوں کے بنیادی منصوبوں پر پیش رفت پر غور کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کا مذکورہ ادارے کا مقصد درمیانی سرمائے کے حامل ممالک کو موسمیاتی تبدیلی اور منصوبوں کی منتقلی پر فنڈز کی فراہمی شامل ہے۔ دونوں عالمی اداروں نے مزید کہا کہ وہ غریب ممالک کے لیے قرض پائیداری پر ان کے کام میں موسمیاتی حوالے سے تعاون شامل کریں گے۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹینا جیورجیوا اور اجے بانگا نے کہا کہ ادارے قرض کے حوالے سے مزید مشکلات پیدا ہونے سے روکنے، ممالک کو قرض منیجمنٹ اور پبلک فنانس میں استحکام کے لیے تعاون کرنے میں مشترکہ کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قرض دینے اور لینے والوں سے قرض ری سٹرکچرنگ میں مزید تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹرانزیشن پر وہ ممالک کو اپنے شہریوں کے ساتھ آن لائن سروسز سے جوڑنے اور ڈیجیٹل شمولیت میں کھڑی رکاوٹیں ہٹانے میں مدد کریں گے۔ کرسٹینا جیورجیوا اور اجے بانگا نے کہا کہ ہم مشترکہ کام کے لیے پلیٹ فارم بنائیں گے تاکہ ممالک کو سرمائے کے حصول میں مو¿ثر اضافہ اور اخراجات کے نظام پر مدد کرنے اور خطرات کم کرتے ہوئے نئی ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے فائدوں سے روشناس کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ترقی کی حوصلہ افزائی، غربت میں تخفیف اور روزگار کی تخلیق کے ساتھ ساتھ کراس بارڈر ادائیگی نظام بہتر کرنا بھی شامل ہے۔