اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے افغان سرزمین سے دہشت گرد حملوں کا معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔ جبکہ افغانستان میں چھوڑا جانے والا امریکی جدید اسلحہ افغان دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ لگ گیا ہے۔ پاکستان، اس کے سکیورٹی اداروں پر حملے کئے جا رہے ہیں، سرحد امن کی سرحد ہونی چاہئے۔ نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی 12 سے 15 ستمبر کو لندن میں کامن ویلتھ یوتھ وزارتی کانفرنس کی صدارت کریں گے اور کامن ویلتھ کانفرنس میں شریک مختلف ممالک کے رہنماو¿ں سے ملاقاتیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے جی 20 ممالک کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے۔ پاکستان کے سکیورٹی ادارے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ پاک افغان بارڈر پر حالیہ واقعہ سے متعلق عبوری افغان حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستان کی اقتصادی صورتحال پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ پاکستان اور روس کے اہم تعلقات ہیں۔ پاکستان اور روس کے مابین وفود کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ پاکستان اور روس کے مابین توانائی کے حوالے سے تعاون جاری ہے۔ نگران وزیر خارجہ کے دورہ برطانیہ کے حوالے سے معاملات کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ بھارتی قیادت اپنے اندرونی سیاسی معاملات کے زیر اثر ہے۔ بھارتی قیادت بھارتی عوام کو درپیش چیلنجز پر توجہ مرکوز کرے۔ بھارتی قیادت پاکستان پر غیر ضروری بیانات کا سلسلہ ختم کرے۔ اگر پاکستان کی طرف سے سرحد بند کی گئی ہے تو اس کی وجہ سکیورٹی کی سنگین صورتحال ہے۔ ہم افغان حکومت سے اس سے متعلق مذاکرات کر رہے ہیں۔ چترالی حملے پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ چترال کی صورتحال پر افغان حکام سے اپنی تشویش کا اظہا کیا ہے۔ بھارتی قیادت پاکستان کے بارے میں تبصروں کی بجائے اپنے چیلنجز پر توجہ دے۔ پاکستان نے افغانستان سے سفارتی سطح پر احتجاج کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان سفارتخانے کے سربراہ کی دفتر خارجہ میں طلبی کرکے احتجاج کیا گیا۔ پاکستان نے افغان سفارتخانے کے سربراہ کو احتجاجی مراسلہ دے دیا۔ احتجاجی مراسلہ چترال واقعہ پر دیا گیا ہے۔