اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریمﷺ کو تمام خزانوں کا مالک بنایا ہے۔ حضور نبی کریمﷺ کی تواضع خود اختیار کردہ تھی ۔
ایک مرتبہ ایک فرشتہ جبرائیل امین کی معیت میں حضور نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہﷺ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اختیار دیا ہے کہ آپ ایسے نبی بنیں جو بندہ ہے یا پھر بادشاہ بنیں ۔ حضور نبی کریمﷺ نے جبرائیل امین کی طرف دیکھا، جبرائیل نے کہا کہ تواضع اختیار فرمائیں ۔
حضرت جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، نبی مکرمﷺ کا یہ معمول مبارک تھا کہ جب گوشت پکاتے تو اہل خانہ کو حکم دیتے شوربا زیادہ بنانااور اپنے پڑوسیوں کی خیر گیری کرنا ۔ حضور نبی کریمﷺ جب کھانا کھانے کا ارادہ فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو دھو لیتے ۔
حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور نبی کریمﷺ ایک بڑے برتن میں صحابہ کرام کے ساتھ کھانہ تناول فرما رہے تھے ایک اعرابی نے اس سادگی کو دیکھا تو کہنے لگا یہ کس قسم کی نشست ہے تو حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، مجھے اللہ تعالیٰ عزت والا بندہ بنایا ہے مجھے جابر اور مغرور نہیں بنایا ۔ اس کے بعد حضور نبی کریمﷺ نے صحابہ کرام کو کھانا کھانے کا طریقہ بتایا کہ پہلے اطراف سے کھائو اس کے درمیان والی چوٹی یوں ہی رہنے دو اس میں تمھارے لیے برکت ڈالی جائے گی۔ اس کے بعد آپؐ نے کھانے کی اجازت دی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں حضور نبی کریمﷺ سخت گرم کھانے کو ناپسند فرماتے یہاں تک کہ اس کی شدت کم ہو جاتی ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے۔ حضور نبی کریمﷺ نہ کھانے کی چیز میں پھونک مارتے اور نہ پینے کی چیز میں ۔ صحابہ کرام نے حضورؐ کی بارگاہ میں عرض کی، ہم کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے ۔ آپؐ نے فرمایا، سب اکٹھے ہو کر کھایا کرو اور کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ لیا کرو ۔ اللہ تعالیٰ اس کھانے میں تمھارے لیے برکت ڈال دے گا ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے، حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا جب کھائو تو دائیں ہاتھ سے کھائو ۔ پیو تو دائیں ہاتھ سے پیو۔ اور کوئی چیز پکڑو تو دائیں ہاتھ سے لو اور دو تو دائیں ہاتھ سے دو کیونکہ شیطان کا طریقہ ہے کہ وہ اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے ، پیتا ہے ، بائیں ہاتھ سے دیتا اور بائیں ہاتھ سے لیتا ہے ۔ ( سبل الہدی ٰ)