پاکستان گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گردی کی ایک نئی لہر کا شکار ہے جس پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی فورسز ملک بھر میں کارروائیاں کررہی ہیں۔ ہفتے کے روز بھی سکیورٹی فورسز نے مہمند میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر دہشت گردوں کا ایک حملہ ناکام بنا دیا۔ حملہ کرنے والے 4 خود کش بمبار سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں مارے گئے۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، 6 ستمبر کے ابتدائی اوقات میں چار دہشت گردوں نے ضلع مہمند میں فرنٹیئر کور ہیڈکوارٹرز پر حملے کی کوشش کی جو سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش مؤثر طور پر ناکام بنا دی گئی۔ ترجمان آئی ایس پی آر نے کہا کہ علاقے میں کسی بھی دہشت گرد کی موجودگی کا خاتمہ کرنے کے لیے سینیٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کرنے کے جذبے سے سرشار ہو کر بہادری سے کھڑی ہیں۔
اسی طرح، سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع قلات میں خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ آئی ایس پی آرکی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع کی بنیاد پر6 اور7 ستمبر کی درمیانی شب کو کارروائی کی۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے زیر قبضہ اسلحہ، بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ دہشت گرد اس علاقے میں سکیورٹی فورسز اور بے گناہ شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں مزید کسی دہشت گرد کی موجودگی کا خاتمہ کرنے کے لیے کارروائی جاری ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج اپنی قوم کے ساتھ مل کر بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے بدستور پرعزم ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ضلع مہمند میں دہشت گردوں کی فرنٹیئر کور ہیڈکوارٹر پر حملے کی کوشش کو ناکام بنانے پر پاک فوج کے افسروں و جوانوں کو خراج تحسین کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں نے بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت سے کیمپ پر حملہ آور ہونے والے چار خود کش دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ وزیر اعظم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ پاک فوج کے افسران و جوان دہشت گردوں سے پاکستان کی مٹی کو پاک کرنے کے لیے مصروفِ عمل ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
دوسری جانب، پنجاب کے مختلف شہروں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران33 دہشت گرد گرفتار کر لیے گئے۔ محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر پنجاب کے مختلف شہروں میں475 آپریشنز کیے گئے۔ یہ کارروائیاں لاہور، گوجرانوالہ، میانوالی، بہاولپور، ننکانہ، حافظ آباد، رحیم یار خان، بھکر وغیرہ میں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں لاہور سے کالعدم تنظیم کا خطرناک دہشت گرد گرفتار کیا گیا۔ مختلف شہروں سے گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت خبیب احمد، سیف اللہ، ظہیر احمد، احمد، حافظ مطلوب، حمزہ جاوید وغیرہ کے نام سے ہوئی۔ گرفتار دہشت گردوں سے دھماکہ خیز مواد، دھماکہ خیز جیکٹ،2 ہینڈ گرنیڈ،26 ڈیٹونیٹر، حفاظتی فیوز وائر73 فٹ، گولیاں، اسلحہ، موبائل فون اور نقدی برآمد کر لی گئی۔
ادھر، وزیراعلی بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ طے کر چکے دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید نیئر حسین بخاری، صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی کے اعزاز میں کی گئی دعوت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبے میں گورننس کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں، گورننس، امن و امان اور موسمیاتی تبدیلی بڑے چیلنجز ہیں۔ بلوچستان حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ بلوچستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کے لیے تیار ہیں۔ سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ بلوچستان کی بدامنی میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں، طے کر چکے کہ دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، ریاست کی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی۔
امن دشمن عناصر پاکستان کو کمزور اور غیر مستحکم کرنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں تخریب کاروں کو استعمال کررہے ہیں اور اس سلسلے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے دہشت گرد گروہ ان کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں۔ دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کی کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان کو معاشی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاروں کو یہ پیغام مل رہا ہے کہ پاکستان سرمایہ کاری کے محفوظ ملک نہیں ہے۔ سکیورٹی فورسز دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے مختلف شہروں میں کارروائیاں تو کررہی ہیں لیکن اس سلسلے میں انھیں قوم کے بھرپور تعاون کی بھی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں اپنے تمام اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی بہادر افواج کا ہر طرح سے ساتھ دینا چاہیے تاکہ دہشت گردی کے عفریت پر قابو پا کر ملک کے استحکام اور ترقی کی راہ ہموار کی جاسکے۔