پاکستان میں پہلی ’’ شی رائیڈ سروس‘‘ خواتین اور خواجہ سرا ہی مستفید ہوں گے

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں پہلی بار خواتین اور خواجہ سراؤں کے لیے رائیڈ سروس متعارف کرا دی گئی۔ شی رائیڈز کی تمام پائلٹس اور کسٹمر خواتین /ٹرانس جینڈر ہوں گے۔ پہلی بار خواتین اور ٹرانس جینڈرز کے لیے شی رائیڈز کے نام سے آن لائن رائیڈ سروس متعارف کروائی گئی ہے۔ لاہور کے مقامی ہوٹل میں شی رائیڈز کی لانچنگ تقریب ہوئی جس میں ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سمیت خواتین اور خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اس موقع پر شی رائیڈز کے چیف ایگزیکٹو عماز فاروقی نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو بااختیار بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں، وہ پاکستان میں خواجہ سراؤں کو ہنرمند بنانے اور پڑھانے کے لیے پہلے دی جینڈر گارڈین سکول کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ اب انہوں نے خواتین اور خواجہ سراؤں کو آمد و رفت کے لیے درپیش ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے لیے شی رائیڈز کے نام سے سروس شروع کی۔ انہوں نے بتایا کہ شی رائیڈز کے ساتھ صرف خواتین اور ٹرانس جینڈر رائیڈر ہی منسلک ہو سکتی ہیں جبکہ یہ سروس بھی صرف خواتین اور ٹرانس جینڈرز کیلئے ہو گی۔ ایسی خواتین اور ٹرانس جینڈر جو بائیک، گاڑی، رکشہ چلانا جانتی ہیں وہ رجسٹرڈ ہو سکتی ہیں۔ سکیورٹی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ شی رائیڈ ایپ میں ہیلپ کا آپشن دیا گیا ہے۔ جب کوئی کسٹمر یا رائیڈر خود کو کسی بھی حوالے سے غیر محفوظ کرے تو وہ خاموشی سے ہیلپ کا بٹن ٹچ کرے تو ان کی کال فوراً سیف سٹی اتھارٹی تک پہنچ جائے گی اور آن لائن سسٹم کے ذریعے انہیں ٹریس کر لیا جائے گا۔ رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے بتایا کہ خواتین کا تحفظ، ان کو معاشی طور پر خود مختار بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن اور پنجاب اسمبلی کی رکن حنا پرویز بٹ نے خواتین کو بہترین سفری سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ خواجہ سرا مایا نے کہا خواتین کے لیے روزگار کے کئی شعبے میسر ہیں لیکن خواجہ سرا کمیونٹی کو اس حوالے سے مسائل کا سامنا تھا۔ 

ای پیپر دی نیشن