مولانا محمد جی

Sep 09, 2024

ڈاکٹر ضیاء الحق قمر

آپ موضع بلبل پڑی ضلع جہلم کے رہنے والے تھے۔ بڑی جامع العلوم شخصیت تھے، متداول علوم و فنون میں انھیں کامل دسترس تھی۔ آپ کو فنون کی تدریس میں خاص ملکہ حاصل تھا اس لیے درس و تدریس میں بھی اپنی مثال آپ تھے،خوشامد و تملک سے کوسوں دور تھے۔ مولانا بڑے صوفی منش، نہایت متوکل اور صابر و شاکر انسان تھے۔ اسی توکل کی بدولت آپ نے شاہانہ زندگی گزاری۔ مولانا محمد جی اتنے علم دوست اور علم پرور تھے کہ دوران تدریس کبھی تکان کا اظہار نہ فرماتے۔ تدریس سے فارغ ہونے پر تلاوت قرآن کریم شروع کر دیتے، قرآن کریم سے اس قدر شغف تھا کہ یوں محسوس ہوتا کہ انھیں تلاوت قران کریم کے سوا کوئی اور کام ہی نہیں۔ آپ اپنے طلبہ کا نہ صرف کلاس میں خیال رکھتے بلکہ دوران سال اگر کوئی طالب علم اپنی لی گئی رخصت سے زیادہ دن لگاتا تو اسے بذریعہ خط دینی تعلیم کی اہمیت سمجھاتے۔ جامعہ فتحیہ میں آپ کے ایک تلمیذ رشید محمد شادمان خان 1337ھ میں جب رخصت پر اپنے گھر گئے اور وہاں زیادہ دن گزار دیے تو مولانا محمد جی نے انھیں خط لکھا جس کا نفس مضمون یہ تھا:
 معلوم ہوتا ہے کہ تم دنیا کے کاموں میں اس قدر مشغول ہو گئے ہو کہ اپنی تعلیم سے غافل ہو گئے، یاد رکھو یہ خسارے کا سودا ہے معلوم ہے کہ دینی تعلیم کی تحصیل کی طرف پہلے ہی کم لوگ رغبت رکھتے ہیں اگر تمھارے جیسے لوگ بھی علم دین کی تحصیل میں بے رغبتی کا مظاہرہ کریں گے تو دین اور دینی کاموں میں ضعف آئے گا اور آخرت میں اس پر اللہ کے ہاں جواب دہ ہونا پڑے گا، لہٰذا میرا خط ملتے ہی اپنے مقصد کے حصول کے لیے جلد واپس آؤ۔
مولانا محمد جی نے قصبہ کوٹ متصل بلبل پڑی سے تدریس کا آغاز کیا۔ ایک طویل عرصہ وہاں گزارا پھر اپنے گاؤں بلبل پڑی میں تدریس شروع کر دی۔ آپ1334ھ میں جامعہ نعمانیہ لاہور سے منسلک ہوئے جبکہ 1336ھ میں میاں قمرالدین مہتمم اول جامعہ فتحیہ نے آپ کو اپنے ہاں تدریس کی دعوت دی تو آپ جامعہ فتحیہ تشریف لے آئے اور ایک عرصہ تک طالبان علم کو زیور تعلیم سے آراستہ فرماتے رہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تدریس کے ساتھ تحریر میں بھی ملکہ عطا کیا ہوا تھا۔ آپ کی تصانیف میں مولانا عبدالعزیز پرہاروی کی ضخیم ووقیع کتاب ’کوثر النبی‘ کی ’منتخب کوثر النبی‘ کے نام سے تلخیص بھی ہے۔ اس کا 1284ھ میں لکھا گیا ایک قلمی نسخہ مین لائبریری پنجاب یونیورسٹی میں Arb19/1823 نمبر کے تحت محفوظ ہے۔ اللہ تعالی نے آپ کو ایک صاحب زادے سے نوازا جس کا نام احمد سعید تھا۔

مزیدخبریں