1994 سے لے کر آج تک ڈسٹرکٹ اٹک میں کو ئی پو لیو کا کیس نہیں آیا

 سنجوال کینٹ (نامہ نگار)چار ستمبر 2024 کو این ائی ایچ لیبٹری اسلام آباد سے پولیو سیمپل کی رپورٹ آئی جو کہ 19 اگست 2024 کو پنڈ غلام خان اٹک سے اور صدر ہزار اٹک سے لیا گیا تھا وہ پوزیٹو آیا جیسا کہ اپ لوگوں کو پتہ ہے کہ پاکستان میں پولیو کمپین 1994 سے جاری ہے اور 1994 سے لے کر آج تک ڈسٹرکٹ اٹک میں نہ کبھی کوئی پولیو کا کیس آیا ہے اور نہ ہی پولیو کا انوائرمنٹل سیمپل پوزیٹو آیا ہے لیکن گزشتہ دنوں لیا گیا سیمپل پوزیٹو کی وجہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ہے کہ کیونکہ انہوں نے پولیو کمپین پر توجہ نہیں دے سکے جو کہ دینی چاہیے تھی عالمی ادارہ صحت ایک پولیو کمپین پر اربوں روپے خرچ کرتا ہے جن میں ویکسین لاجسٹک اور ورکر کی خطیر پیمنٹ شامل ہے ایک ورکر کو 12 سے 13 ہزار روپے ایک کمپین کے دیے جاتے ہیں جو کہ پانچ دن پر محیط ہوتی ہے اس کے علاوہ یو سی ایم او اور ایریا انچارج اور اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ اتھارٹیز پر خطیر رقم خرچ کی جاتی ہے جس کے نتائج پولیو سیمپل پازیٹو آنے سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز خاص طور پر محکمہ صحت کے افسران کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے اور اس سے نہ صرف اب ڈسٹرکٹ اٹک کے بچے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ ہمارے ماحول میں پولیو کا وائرس موجود ہے اور وہ کسی بھی وقت اور وہ کسی بھی وقت کسی بھی بچے کو معذور کر سکتا ہے کسی بھی بچے کو معذور کر سکتا ہے اور یہ جو وائرس پوزیٹو آیا ہے یہ پولیو ٹائپ ون ہے۔

ای پیپر دی نیشن