حضرو (نمائندہ نوائے وقت)تحصیل حضرو میں گورنمنٹ ایسوسی ایٹ شجاع خانزادہ شہید کالج میں ایک ہزار سے دو ہزار کے درمیان پڑھنے والے طلبا کے لیے صرف دو ٹیچرز موجود ہیں کالج ھذا میں کل 22 ٹیچرز کی پوسٹیں ہیں لیکن صرف دو ٹیچر گورنمنٹ کی جانب سے یہاں پر اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں جس کی وجہ سے تحصیل حضرو کے طلبا کا نہ صرف قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے بلکہ متوسط اور غریب والدین اپنے بچوں کو میٹرک کے بعد تعلیم دلوانے کے لیے بے حد پریشان ہیں کیونکہ تحصیل حضرو میں یہ واحد بوائز کالج ہے جہاں سٹاف کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے اس سے قبل بھی سٹاف کی کمی کی وجہ سے کئی طلبا کالج چھوڑ کر جا چکے ہیں ستم ظریفی یہ ہے کہ یہاں جن لیکچرز کی تقرری کی جاتی ہے چند ماہ گزارنے کے بعد وہ اپنا تبادلہ کروا کر اپنی من پسند جگہ پر چلے جاتے ہیں تحصیل حضرو کے ممتاز علمی اور سماجی حلقوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے طلبہ کے قیمتی وقت کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور ہائیر ایجوکیشن پنجاب کے اعلی حکام سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ کالج ھذا میں خالی پوسٹوں پر جلد از جلد لیکچرز کی تقرری کی جائے اور لیکچررز کی یہاں سے کسی دوسرے کالج میں ٹرانسفر پر مکمل پابندی عائد کی جائے کیونکہ تحصیل حضرو کے طلبا دیگر پرائیویٹ کالجوں یا دور دراز گورنمنٹ اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے نہیں جا سکتے اس لیے ان کی تعلیم کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے فی الفورکالج ھذا میں اسٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے اور نئے بھرتی ہونے والے لیکچررز کو یہاں تعینات کیا جائے۔
شجاع خانزادہ شہیدا یسوسی ایٹ کالج حضرو میں دو ٹیچرز اور ایک پرنسپل باقی رہگئے
Sep 09, 2024