معمولی تنخواہ پر ملازمت کرنے والے گیٹ کیپر نے جان پر کھیل کر شالیمار ایکسپریس کو بڑے حادثے سے بچا لیا۔ہٹ جاو ، روکو، ٹرین روکو ، یہ وہ الفاظ تھے جو نوابشاہ میں ریلوےکا گیٹ کیپر مدد علی جمالی ٹریک پر چلا چلا کرکہہ رہاتھا۔جمعے کو نوابشاہ کے تالپور پھاٹک پر ریتی سے بھرا ٹرک ٹریک پر الٹ گیا تھا،ٹریک پر کراچی سے لاہور جانے والی شالیمار ایکسپریس کو روکنے کیلئے مدد علی نے جان کی پرواہ کیے بغیر سرخ جھنڈی لیکر ٹرین کی طرف دوڑ لگا دی، مدد علی 5 منٹ تک ٹریک پردوڑتارہا تاکہ ڈرائیورٹرین کی رفتارکوکم کردے، لوگ اسے روکتے رہے لیکن وہ دوڑتا رہا۔مدد علی کو بھاگتا دیکھ کر ڈرائیور نے ٹرین کی رفتار کم کردی تھی اور ٹرین بڑے حادثے سے بچ گئی تھی۔ مدد علی نے بتایا کہ جس کام سے اس کی روزی روٹی چلتی ہے، بچوں کا پیٹ پلتا ہے اس کام کو فرض سمجھ کر نبھانا تھا، جان دے کر بھی ٹرین میں سوار قیمتی جانوں کو بچانا تھا۔