چيف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی ميں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران اے اين ايف سے ہٹائے گئے بريگيڈئر فہيم اور انکی ساتھی ٹيم کے ارکان عدالت ميں پيش ہوئے، بريگيڈئر فہيم کے وکيل اکرم شيخ نے عدالت کو بتاياکہ کيس کی تحقيقات کرنے والی اے اين ايف کی تمام ٹيم کو تبديل کرديا گيا ہے، جس پر چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ ايسا کيوں ہورہا ہے، شايد کسی بڑے آدمی کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ايسی بات ہے تو مزيد شفاف تحقيقات کی ضرورت ہے. سماعت کے دوران بريگيڈئر فہيم نے عدالت کو بتاياکہ پرنسپل سیکرٹری خوشنود لاشاری نے کيميکل کا کوٹہ الاٹ کيا تھا ، اس کيس ميں انہيں اور وزيراعظم کے بيٹے علی موسی گيلانی کو بچانے کی کوششيں ہورہی ہيں،اے اين ايف نے خوشنود لاشاری اور علی موسیٰ گيلانی کو سمن جاری کئے لیکن ان کی جانب سے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا گیا۔ خوشنود لاشاری کی خواہش پروزیراعظم ہاؤس ميں ان سےملاقات کی جس میں پرنسپل سیکرٹری نے بتایا کہ موسیٰ گیلانی کو نوٹس ملنے پر وزیرا عظم یوسف رضا گیلانی پریشان ہیں۔ خوشنود لاشاری نےدباؤ ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر تحقیقات سے موسیٰ گیلانی کا نام نکال دیا جائے توتمام حکومتی مشینری تحقیقات میں مدد کرے گی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں اے این ایف میں تبادلے میرٹ پر نہیں کیے گئے۔ اے این ایف کا چارج سیکرٹری کو نہیں دیا جاسکتا اور ڈی جی اے این ایف کے لیے قانون کے مطابق میجر جنرل یا بریگیڈئیر رینک کے افسر کو تعینات کیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے اے این ایف کے افسران کو ان کے عہدے نہ چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا۔ عدالتی حکم میں مزید کہا گیا کہ اے این ایف کے سمن کے جواب میں خوشنود لاشاری اور موسیٰ گیلانی اگر پیش ہوتے ہیں تو قانون کے مطابق ان کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں۔ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے بیٹے موسیٰ گیلانی ،،پرنسپل سیکرٹری خوشنود لاشاری، سیکرٹری ہیلتھ، سیکرٹری نارکوٹکس، ڈی جی اے این ایف اور متعلقہ حکام کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت بیس اپریل تک ملتوی کردی۔