آمنہ الفت کے شوہر ناصر ادیب جعلی ڈگریوں پر فلم بنائیںگے۔ آمنہ الفت مسلم لیگ(ق) کے ٹکٹ پر خصوصی نشستوں سے ایم پی اے منتخب ہوئیں۔ پانچ سال اقتدار کے مزے اڑانے کے بعد بالآخر انکی ڈگری جعلی نکل آئی۔ اب انکے سرتاج جعلی ڈگریوں پر فلم بنائیں گے۔ ناصر ادیب خود ہیرو اور آمنہ الفت کو ہیروئن کے طورپر کاسٹ کرلیں تو فلم ضرور کامیاب ہوگی۔ صاف ظاہر ہے اصل ڈگری والی تو ہیروئن نہیں بنے گی۔ ساری کہانی جعلی لوگوں کے گرد گھومے گی۔ جمشید دستی اور شیخ وقاص اکرم بھی ہیرو کی دوڑ میں شامل ہیں۔ آجکل سیاست سے آﺅٹ ہونے کے بعد انکے پاس بھی کوئی کام نہیں، انہیں فلم میں ضرور لیں لیکن اگر یہ سارے ”پارسا“ لوگ ناصر ادیب کے ساتھ”فلم چلا“ گئے تو پھر ناصر ادیب ہاتھ ملتے ہی رہ جائیں گے کچھ جعلی ڈگری ہولڈر افراد نے تو ایم اے کرنے کے بعد میٹرک کیا ویسے آمنہ الفت کا پتہ نہیں کہ انہوں نے پہلے میٹرک کیا یا بعد میں‘ کیا بھی ہے یا نہیں‘شاعر نے کہا تھا....
علم کا رعب ٹھیک ہے لیکن۔۔۔ ڈگریوں کا بھی کچھ اثر ڈالو
کرلیا ہے جو تم نے ایم اے تو۔۔۔ ساتھ ہی میٹر ک بھی کرڈالو
ناصر ادیب فلم مولا جٹ کے مصنف ہیں۔ پہلے انہوں نے کالے چوروں کو بے نقاب کیا تھا اب وہ سفید چوروں کے منہ سے نقاب ہٹائیں گے۔ ناصر ادیب گھر کے بھیدی ہیں،آمنہ الفت ڈگری بنوانے کا گُر انہیں اچھی طرح سکھادیں گے۔ آمنہ الفت نے دونمبری کرتے وقت اپنے سرتاج سے مشورہ تو کیا ہوگا۔اس لئے اب کوئی چیز ان سے مخفی نہیں ہوگی۔ ناصر ادیب فلم سے قبل اپنی ” منجی تھلے ڈانگ“ ضرور پھیرلیں تاکہ فلم کامیاب ہوسکے ناصر ادیب کو جعلی ڈگری بنوانے کا علم نہیں تو صبرکرکے اس شعر پر عمل کریں۔ آمنہ الفت خود بخود ہی راضی ہو کر بتادیں گی....
اور کھل جائیں گے دوچار ملاقاتوں میں۔۔۔ لائن پر لے کے آئینگے ہم ان کو باتوں باتوں میں٭....٭....٭....٭صدر زرداری کاریسٹورنٹ میں ڈنر ویٹر کو 6 ہزار روپے ٹپ۔ زرداری صاحب روزانہ آصفہ بی بی کیساتھ کسی ریستوران میں کھانا کھایا کریںکسی غریب کاتو بھلا ہوگا۔ زرداری صاحب اس حوالے سے بادشاہ دل ہیں خود بھی کھاتے ہیں اور غریبوں کو بھی کھلاتے ہیں،ویسے صدر محترم کے شایان شان بھی 6 ہزار ٹپ تھی۔اگر 2چار سو دیتے تو ویٹر نے ہی ہنسنا تھا اور میڈیا نے بھی بات کا بتنگڑ بنا لینا تھا۔ زرداری صاحب نے پانچ سال اپنا دستر خوان اسقدر وسیع رکھا کہ ہر کسی کو ” ٹپ“ دی۔ایم کیو ایم ،(ق) لیگ ،اے این پی، جے یو آئی،فنکشنل لیگ اور (ن) لیگ آخر الذکر تینوں نے کم ٹپ ملنے پر ویٹر بننے کا کام چھوڑ دیا تھا۔ البتہ ایم کیوایم کم ناراض ہوتی تو صدر محترم کچھ اور اضافہ کردیتے بس پھر پانچ سال بھائی لوگوں کی آنیاں جانیاں لگی رہیں، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے معاوضے کی رقم یوں پوچھا کرتی تھیں....
مجھ کو ملی ہے جو رقم تجھ کو بتاچکا ہوں میں اپنا زر معاوضہ تو بھی تو آشکار کرازرہ بے تکلفی اس میں ہے کیا مضائقہ ” آپ بھی شرمسار ہومجھ کو بھی شرمسار کر“
صدر محترم نے اگر کچھ ٹپ عوام کو بھی دی ہوتی تو یقین کریں آج بھی ہر گلی سے آواز آرہی ہوتی زندہ ہے بھٹو زندہ ہے لیکن اب تو مہنگائی اور بھوک کے مارے آواز نکلنا بھی بند ہوچکی ہے۔ جنکو ٹپ ملتی رہی وہ آج بھی شیر کی طرح دھاڑ رہے ہیں پاکستان میں دو کاروبار بڑے منافع بخش بن چکے ہیں۔ایک بیوٹی پارلر کا دوسرا سیاست کا،آمریت ہو تب سیاستدانوں کی بولیاں لگتی ہیں.... جمہوریت ہو تب لوٹا ساز فیکٹریاں سجتی ہیں ۔بیوٹی پارلر پر تو کبھی مندا ہوا ہی نہیں یہاں بھی ہوٹلوں کی طرح ٹپ ملتی ہے لیکن زرداری صاحب کی ٹپ کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔٭....٭....٭....٭ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت نہیں دے سکتے: الیکشن کمیشن 45 لاکھ پاکستانی ووٹ کا حق استعمال کرنے سے محروم رہ جائینگے۔ فخرو بھائی آپکی طرح وہ بھی پاکستانی ہیں۔انہوں نے بھی سبز ہلالی پرچم کو تھام رکھا ہے انکے ساتھ ظلم عظیم نہ کریں۔جدید دور ہے دنیا آسمان پر پہنچ چکی ہے لیکن ہم ریورس گیئر لگائے بیٹھے ہیں۔45 لاکھ افراد کیلئے سفارتخانوں میں پولنگ بوکس رکھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔جیلوں میں قیدیوں کو بھی اپنی من پسند کے امیدوار کوووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔ہزاروں افراد جیلوں میں قید ہیں جیل حکام کا سلوگن ہے ....ع
نفرت جرم سے ہے انسانیت سے نہیں
لیکن لگتا ہے کہیں الیکشن کمشن نے الٹا نعرہ ایجا د تو نہیں کرلیا....ع
” نفرت انسانیت سے ہے جرم سے نہیں“
فخرو بھائی اگر انسانیت سے محبت کرتے ہیں تو انکے حق رائے دہی پر قدغن مت لگائیں۔ انہیں پرچی دینے کی آزادی دیں ان کیلئے انتظامات کریں ابھی کافی وقت ہے انتظام ہوسکتا ہے۔آپ عوام کی آخری امید ہیں آپ ہمت مت ہاریں،بسم اللہ پڑھ کر کام شروع کردیں۔