اسلام آباد (ابرار سعید/نیشن رپورٹ) حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور میں تاخیر کی وجہ طالبان کے دو گروپوں میں ہونیوالی لڑائی ہے جس میں متعدد افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ اس حوالے سے مولانا یوسف شاہ نے مذاکرات میں ڈیڈلاک ہونے کے تاثر کو رد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بم دھماکوں کا مذاکرات پر فرق نہیں پڑے گا۔ طالبان کے ترجمان نے حملوں کی مذمت بھی کی ہے جبکہ دھماکے کی ذمہ داری ایک بلوچ تنظیم کی طرف سے قبول کی گئی ہے۔ ذرائع نے نیشن کو بتایا ہے کہ دونوں طرف سے مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کی تیاری جاری تھی کہ اسی دوران طالبان کے دو گروپوں میں تصادم ہونے سے مذاکرات میں تاخیر ہوئی۔ ذرائع کے مطابق طالبان دونوں گروپوں کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں تاکہ یہ خون خرابہ روکا جا سکے جس میں کئی کمانڈروں کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اس پر طالبان ترجمان نے کوئی بات نہیں کی۔ مولانا یوسف سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ طالبان کا اپنا معاملہ ہے اور وہی اس کو بہتر طریقے سے ہینڈل کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان ملاقات کا اگلا دور آئندہ ہفتے ہونے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فائربندی میں توسیع کی مدت ختم ہونے کے باوجود امید ہے دونوں جانب سے اس پر عمل جاری رکھا جائے گا۔