لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے ملزم جماعت الدعوة کے رہنما ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے دس، دس لاکھ کے دو مچلکوں و دو شخصی ضمانت کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس انوار الحق نے کیس کی سماعت کی۔ لکھوی کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے موقف اختیارکیا تھا کہ 18 دسمبر 2014ءکو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ممبئی حملہ کیس کے ملزم کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا جس کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کی جانب سے مسلسل تین بار ان کی ایک ایک ماہ کی نظربندی کے احکامات جاری کئے گئے۔ بعدازاں جب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 13مارچ 2015ءکو ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کو غیر قانونی قرار دیکر رہا ئی کا حکم دیا تواسکے فوری بعد ڈی سی او اوکاڑہ کی جانب سے انکی ایک ماہ کی نظربندی کا حکم نامہ جاری کردیا گیا جو کہ سراسر غیرآئینی و غیرقانونی ہے۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو پانچ روز میں انکی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا مگر اسکے باوجود درخواست گزار کو سنے بغیر ہی نظر بندی ختم نہ کرنے کا فیصلہ کردیا گیا جو درخواست گذار کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کیساتھ توہین عدالت بھی ہے۔ گذ شتہ سماعت پر عدالت نے پنجاب حکومت سے ملزم ذکی لکھوی کے بارے میں مکمل ریکارڈ طلب کیا تھا۔گزشتہ روز عدالت نے نظر بندی کے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور فریقین کے دلائل سُننے کے بعد نظربندی کالعدم قرار دیدی۔ بی بی سی کے مطابق عدالت کے روبرو پنجاب حکومت کی جانب سے سربمہر حساس معلومات اور ریکارڈ پیش کیا گیا۔ اس ریکارڈ کو عدالت نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ممبئی حملہ سازش کیس کے مرکزی ملزم کی رہائی کا حکم دیدیا۔ اے ایف پی کے مطابق جسٹس انوار الحق نے کہا کہ کسی کو ثبوت کے بغیر 90 روز سے زائد نظربند رکھنا غیرآئینی ہے۔ ایڈووکیت جنرل پنجاب نے کہا ہے کہ ہم دیکھیں گے ہمارے پاس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کیلئے کیا قانونی آپشن موجود ہیں۔علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے لکھوی کے وکیل کی مصروفیت کے باعث ضمانت منظوری کے خلاف ایف آئی اے کی اپیل کی سماعت 13 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔
لکھوی/ نظربندی ختم
لاہور ہائیکورٹ نے ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کالعدم قرار دیدی‘ رہائی کا حکم
Apr 10, 2015