نیویارک+ تہران (بی بی سی+ نمائندہ خصوصی) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ شامی اڈے پر امریکی حملے کی وجہ سے 'دہشت گرد جشن منا رہے ہیں۔' ان کا یہ بیان شام میں حملے پر روسی ردِعمل کے بعد سامنے آیا ہے۔ شامی فوج اس الزام کو مسترد کر رہی ہے کہ حملے میں کیمیائی مواد استعمال ہوا جبکہ شام کے اتحادی روس نے بغیر کسی ثبوت دیے یہ دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں باغیوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا جہاں وہ کیمیائی ہتھیار رکھتے تھے۔ سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی تقریر میں صدر حسن روحانی نے کہا کہ ’امریکہ کے دفتر میں اس وقت جو شخص بیٹھا ہوا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف لڑنا چاہتا ہے۔ مگر آج شام میں موجود تمام دہشت گرد امریکی حملے پر جشن منا رہے ہیں۔‘ ایران کے صدر نے شام میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ روسی حکومت نے برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن کا طے شدہ روسی دورہ منسوخ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے شامی حکومت کی روسی حمایت کے تناظر میں دورے کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ روس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے روسی دورے کی منسوخی سے واضح ہو گیا ہے کہ لندن حکومت عالمی سطح پر کوئی اثر نہیں رکھتی اور نہ ہی کوئی ا±س کا مقام ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے برطانیہ کے ساتھ بامعنی مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر بھی شکوک کا اظہار کیا ہے۔امریکہ نے شام کے صدر بشار الاسد کے حوالے سے اپنے موقف میں تبدیلی لاتے ہوئے کہا ہے کہ اب بشارالاسد کا جانا ناگزیر ہوچکا، داعش کو شکست دینا، شام میں ایرانی اثر و رسوخ کو ختم کرنا اور شامی صدر بشار الاسد کے اقتدار کو ختم کرنا امریکہ کی ترجیحات ہیں۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلے نے امریکی ٹی وی ”سی این این “ کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا داعش کو شکست دینا، شام میں ایرانی اثر و رسوخ کو ختم کرنا اور شامی صدر بشار الاسد کے اقتدار کو ختم کرنا امریکہ کی ترجیحات ہیں۔ نکی ہیلے کا مزید کہنا تھا کہ بشار الاسد کی موجودگی میں ہمیں پرامن شام کا قیام ممکن نظر نہیں آتا۔ یاد رہے کہ امریکہ کی جانب سے شامی فضائی اڈوں پر بمباری سے قبل نکی ہیلے کا موقف ذرا مختلف تھا اور 30 مارچ کو انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بشار الاسد کو عہدے سے ہٹتا ہوا دیکھنا امریکہ کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ تاہم جمعرات 6 اپریل کو شامی فضائی اڈے پر امریکی حملے کے بعد نکی ہیلے کے موقف میں تبدیلی امریکہ کی حکمت عملی میں آنے والی تبدیلی کا اشارہ ہوسکتی ہے۔ ادھر امریکی میزائل حملے کے بعد شام میں الشعیرات کے ہوائی اڈے سے فضائی کارروائیاں پھر شروع کردی گئیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق شام کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ جنگی جہازوں نے اس فضائی اڈے سے پروازیں پھر شروع کر دی ہیں جو جمعہ کو ہونے والے امریکی کروز میزائلوں کے حملوں کا نشانہ بنا تھا۔دریں اثناءایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ نے شام کے ائر بیس پر حملہ کر کے سٹرٹیجک غلطی کی۔ دھمکیوں کے باوجود ایران میدان نہیں چھوڑے گا سابق امریکی حکام نے داعش بنائی، موجودہ حکام انہیں مضبوط کر رہے ہیں۔