اسلام آباد(آئی این پی‘ صباح نیوز) سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس ایمنسٹی سکیم لانے کے خلاف احتجاجاً واک آﺅٹ کیا ،اپوزیشن جماعتوں نے صدارتی آرڈینس کے ذریعے لائی ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صدارتی آرڈیننس لا کر پارلیمنٹ کی توہین کی ، آرڈیننس سے پارلیمنٹ کا تقدس مجروح ہوا ہے ،لگتا ہے پارلیمنٹ کے اطراف آرڈیننس فیکٹری کھل گئی ہے ،حکومت کے ہاتھ صاف تھے تو ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو پارلیمنٹ کے ذریعے لاتی ،رات کے اندھیرے میں ڈاکہ ڈالا گیا،حکومت پارلیمنٹ کے حق پہ ڈاکہ ڈال رہی ہے،ہم یہاں ٹی اے ڈی اے لینے نہیں آتے، ہر قانون پارلیمان میں آنا چاہئے جبکہ وزیر مملکت خزانہ رانا افضل نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ آرڈیننس سے پارلیمنٹ کا تقدس مجروح نہیں ہوا، تمام آرڈیننس قانون کے مطابق جاری کئے گئے ہیں ، آرڈیننس کے اجراءکے حوالے سے تمام متعلقہ قوانین پر عمل کیا گیا ، سکیم کا مقصد بیرون ملک سے سرمایہ پاکستان واپس لانا ہے ، جو بھی آرڈیننس جاری ہوئے ہیں وہ تمام ایوان میں پیش کئے جائیں گے ۔ سینیٹ اجلاس میں سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب صدر مملکت نے ایک ساتھ چار آرڈیننس جاری کئے لگتا ہے پارلیمنٹ کے بلڈنگ کے اعتراف آرڈیننس فیکٹری لگ گئی ہے ۔ صدر مملکت نے خود سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس طلب کئے ہوئے تھے ، جب صبح پارلیمنٹ کا اجلاس تھا تو رات کے اندھیرے میں آرڈیننس جاری کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔ معاملے کو سینیٹ کی استحقاق کمیٹی بجھوایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کےلئے آرڈیننس کی کابینہ سے منظوری نہیں لی جو کہ آئین کے خلاف ہے ۔وزیر مملکت کی جانب سے سرکلر کے ذریعے کابینہ سے منظوری کو چیلنج کرتا ہوں ،اگر ایسا کوئی سرکلر جاری ہوا ہے تو وہ ایوان میں پیش کیا جائے ، اگر میں وزیر مملکت کی جگہ ہوتا تو آج وہ سرکلر ساتھ لیکر ایوان میںآتا۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شیری رحما ن نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں ڈاکہ ڈالا گیا ، آرڈیننس ان حالات میں جاری کئے گئے جب فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس پاکستان پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ، ان حالات میں ہم منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک گئی رقم واپس لانے کےلئے اجازت دے رہے ہیں جو انتہائی خطرناک ہوگا ۔یہ یہاں بیٹھ کر منی لانڈرنگ کرنا چاہتے ہیں،چیئرمین صاحب اس حوالہ سے رولنگ دیں اور معاملہ کو استحقاق کمیٹی بھیجیں، وزیراعظم کے معاون خصوصی ریونیو ہارون اختر نے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آرڈیننس سے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہوا ہے جو کہ غلط ہے ۔ وفاقی حکومت کے رولز میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق کابینہ سے آرڈیننس کی منظوری لی گئی اس لئے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ اکنامک ایڈوائزری کونسل کے اجلاس میں شریک تھا ۔ کونسل کے اجلاس میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی تھی ۔ اس موقع پر سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی کی بات سے نیا پنڈوراباکس کھل گیا ہے ، کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں ایمنسٹی سکیم پر کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی گئی ، اگر اکنامک ایڈوائزری کونسل میں بھی اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تو پھر وزیراعظم نے ازخود ہی سکیم کا کیسے اعلان کردیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو جس طریقے سے لایا گیا وہ درست نہیں ، عام آدمی یہ سمجھتا ہے کہ جن لوگوں نے حرام کی دولت کمائی ہے اس حرام کی دولت کو جائز کرنے کےلئے یہ سکیم لائی گئی ۔ شیری رحمن نے کہا اگر حکومت آرڈیننس واپس لے لیتی ہے تو ہم حکومت کی بات سننے کو تیار ہیں ۔وزیر مملکت رانا محمد افضل نے کہا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں ، ٹیکس ایمنسٹی سکیم پر کئی ماہ سے کام جاری تھا ، اس معاملے پر وزارت خزانہ میں بہت سے اجلاس ہوئے ، حرام کمائی کا تذکرہ بے بنیاد ہے ،لگتا ہے ان کو حرام فوبیا ہوگیا ہے بعدازاں چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی نے وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان اور سینیٹر میر کبیر کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن کو منا کر واپس لائے ۔ صباح نیوز کے مطابق سینٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف اپوزیشن کی مشترکہ قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا جس میں حکومت پاکستان سے کشمیر پر خصوصی نمائندے کی تقرری کا مطالبہ کیاگیا۔ قرارداد میں واضح کیا گیا پارلیمنٹ مظلوم کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت ملنے تک ان کے شانہ بشانہ ہے۔ حکومت پاکستان اقوام متحدہ میں خصوصی مندوب کو بھی مسئلہ کشمیر سے عالمی برادری کو فعالیت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کرے۔ قراردادیں اپوزیشن لیڈر سنیٹر شیری رحمن، امیر جماعت اسلامی پاکستان سنیٹر سراج الحق نے پیش کیں۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ہا¶س بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلے کے مطابق دونوں قراردادوں کو یکجا کر دیا گیا ہے۔ سینٹ آف پاکستان نے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے سانحہ شوپیاں پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ قرارداد میںبھارتی ریاستی دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ۔قرارداد میں واضح کیا گیا مقبوضہ کشمیر میں بڑی تعداد میں لوگوں کو شہید کرنے کے واقعات کی بھارت مکمل سرپرستی کر رہا ہے۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں اور عوام پر اس کے ظلم و ستم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سینٹ آف پاکستان نے واضح کیا ہے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے بھارت مذاکرات کی میز پر آئے۔ اس مسئلے کا پرامن حل ہی ممکن ہے۔ حکومت کشمیر پر ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرے جو مسئلہ کشمیر کو ہر سطح پر اجاگر کرنے کے لئے کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ میں خصوصی مندوب کو مزید فعال کیا جائے۔ قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ رضا ربانی نے مشیر قومی سلامتی کی بھارتی سفیر سے ملاقات پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا بھارتی مظالم مقبوضہ کشمیر میں عروج پر تھے اور دوسری طرف مشیر قومی سلامتی بھارتی سفیر سے مل رہے تھے۔
سینٹ