پاکستان کو کسی ڈاکٹرائن کی ضرورت نہیں

مکرمی!پاکستان کو وجود میں آئے ہوئے 70 سال ہوگئے ہیں۔ان 70 سال میں مختلف ڈاکٹرائنز کو آزمایہ گیا لیکن وقت کے ساتھ یہ سب ڈاکٹرائنز ہوا میں تحلیل ہوگئیں۔آخر ڈاکٹرین کونسی بلا ہے جس کے استعمال سے پاکستان مختلف مسائل سے نجات حاصل کریگا۔ڈاکٹرین ایک سوچ اور طرز عمل کا نام ہے۔اس کا پرچارک ملک کیلئے اس کو نجات کا نسخہ سمجھتا ہے۔پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ یہاں پر مختلف حکمران آئے انہوں نے اپنی اپنی ڈاکٹریز نافذ کیں مثال کے طور پر ایوب خان کے بنیادی جمہوریت کے ذریعے اپنی ڈاکٹرین پیش کی بلکہ اپنے دور میں نافذ بھی کی جوکہ پائیدار ثابت نہیں ہوئی۔ان کی حکومت کے خاتمہ پر وہ بھی ہوا میں تحلیل ہوگئی۔پھر جنرل یحی خان آئے انہوں نے اپنی سوچ کے مطابق حکمرانی کی پھر بھٹو آئے انہوں نے منفرد نعرہ روٹی کپڑا مکان کا لگایا۔وہ ان کے جانے کے بعد یہ نعرہ بھی ختم ہوگیا۔جنرل ضیاء آئے انہوں نے اسلام کے نام پر حکمرانی کی ان کے بعد ان کا طرز حکومت بھی اپنے انجام کو پہنچا۔کہنے کی بات یہ ہے کہ جو بھی آیا اس نے اپنی سوچ کی تشہیر کی۔لیکن ان کی ڈاکٹرین کے نسخوں نے قوم اور ملک کو کیا دیا۔عوام اس طرح غربت کی چکی میں پس رہے ہیں ملک کو مسائل نے چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے۔موجودہ دور کے سیاستدان بھی اپنی اپنی بھڑکیں مار رہے ہیں۔کہ وہ اقتدار میں آکر دودھ اور شہید کی نہریں بھا دینگے۔زبانی کلامی بہت باتیں کرتے ہیں لیکن ملک اور قوم کے لئے کوئی پروگرام پیش نہیں کرتے ایک دوسرے کو گالیاں دینے پر زور ہے۔نیا پاکستان کا نعرہ عوام کیلئے کوئی کشکش نہیں رکھتا پاکستان توموجود ہے نئے پرانے کا کیا سوال عوام کیلئے کونسا نظام بہترین سہولتیں مہیا کرسکتا ہے وہ صرف جمہوری طرز حکومت ہے۔(رشید احمد،گلستان کالونی،واہ کینٹ)

ای پیپر دی نیشن