خواجہ آصف نااہلی کیس‘ مزید التواء نہیںدے سکتے: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (آن لائن) پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر خواجہ آصف کی نا اہلی کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل لارجر بینچ نے کی، پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار پیش ہوئے اور عدالت میں ایک لسٹ جمع کراتے ہوئے موقف اپنایا کہ یہ اس کمپنی کے ملازمین کی لسٹ ہے جہاں خواجہ آصف ملازمت کرتے ہیں جبکہ خواجہ آصف کی جانب سے ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی کہ دوبارہ جواب جمع کروانے کیلئے وقت دیا جائے جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئے کہ گزشتہ چھ ماہ سے خواجہ آصف کے خلاف کیس زیر سماعت ہے اب اس کیس کو مزید التو نہیں دے سکتے۔ عثمان ڈار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ یہ معاملہ خواجہ آصف کی ان اکائوٹس کا ہے جو ابھی تک خواجہ آصف نے ظاہر نہیں کئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ 6.8ملین درہم خواجہ آصف کے اکائونٹ میں کہاں سے آئے ہیں ۔جس پر خواجہ آصف کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ رقم خواجہ آصف نے اپنے ریسٹورنٹ کی فروخت سے حاصل کی تھی۔ جسٹس محسن اختر کیا نی نے اسفسار کیا کہ خواجہ آصف کے نامزدگی پیپرز میں اقامہ موجودہ ہے یا نہیں۔ جس پر خواجہ آصف کے وکیل نے جواب دیا کہ خواجہ آصف کے ویزا کی کاپی نامزدگی پیپرز میں موجود ہے۔عثمان ڈار کے وکیل نے کہا کہ خواجہ آصف ہر ماہ غیر ملکی کمپنی سے 13 ہزار درہم وصول کرتے رہے ہیں اور ان کی جاب پارٹ ٹائم نہیں بلکہ فل ٹائم تھی جبکہ خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں کہیں ملازمت کو ظاہر نہیں کیا۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے غلط بیانی کی ہے۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ اگر ایسا ہے تو یہ ایک سنجیدہ ایشو ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...