بجلی بحران کا نوٹس، پیپکو نے 4کمیٹیاں بنادیں، آج سے چھاپے ماریں گی

لاہور (ندیم بسرا) وزارت پاور نے ملک کے اندر بجلی کے بحران میں اضافے پر نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لئے سپیشل کمیٹیاں قائم کردی ہیں جو تمام کمپنیوں کے اندر چھاپے ماریں گی، مصنوعی یا فورس لوڈشیڈنگ کرنے والی کمپنیوں کا تعین کرے گی جس پر متعلقہ کمپنی کے سربراہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پیپکو نے وزارت پاور کی ہدایت پر کمیٹیاں قائم کردی ہیں جو آج سے ملک بھر میں اپنا کام شروع کریں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر بڑھتی لوڈشیڈنگ کی وجوہا ت میں کمپنیوں کے اندر لگا ہوا پرانا اور بوسیدہ سسٹم بھی ہے دوسری جانب ملک میں بجلی کی ڈیمانڈ گزشتہ کچھ برسوں میں 20 ہزار میگاواٹ سے بڑھ گئی ہے جبکہ نیشنل گرڈ سے بجلی کی سپلائی 15 ہزار میگاواٹ سے نہیں بڑھی ۔وزارت پاور نے پیپکو کو ہدایات جاری کی تھیں کہ بجلی کی بڑھتی لوڈشیڈنگ کی وجوہات جاننے کے لئے سپیشل کمیٹیاں بنائی جائیں ، جس میں پیپکو، لیسکو، فیسکو، میپکو، حیسکو، گیپکو، پیسکو، ٹیسکو، آئیسکو شامل ہیں۔ پیپکو نے ہر تین کمپنیوں میں لوڈشیڈنگ کا جائزہ لینے کے لئے تین تین رکنی افسران پر مشتمل کمیٹی بنادی ہے ،پیپکو نے چار کمیٹیاں بنائی ہیں جس میں ہر کمیٹی تین کمپنیوں میں جا کر ان کے میٹریل،شکایات ،لوڈ مینجمنٹ چیک کرے گی ۔ ہر کمیٹی میں پیپکو کا افسر ٹیکنیکل وجوہات ،ویجی لینس کا افسر شکایات اور پی آئی ٹی سی کا افسر لوڈ مینجمنٹ کا جائزہ لے گا اور اس کی رپورٹ سیکرٹری پاور کو دی جائے گی ،کمپنیوں میں پائی جانے والی شکایات پر چیف ایگزیکٹوز سے باز پر س کی جائے گی سنگین شکایات پر چیف ایگزیکٹوکو او ایس ڈی بھی بنایا جا سکتا ہے ۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو ملک کے اندر گزشتہ کئی دھائیوں سے کوئی میگا پراجیکٹ نہیں لگ سکا ،حکومت نے آر ایل این جی ،شمسی توانائی اور کوئلے کے پراجیکٹ لگاکر بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کی کوشش کی مگر ان سے 2 ہزار میگاواٹ تک بھی بجلی دستیاب نہیں ہوئی ،قائد اعظم سولر پارک ،بھکی ،حویلی بہادر شاہ،نندی پور ،بلو کی سمیت دیگر سے کوئی خاص بجلی نیشنل گرڈ میں شامل نہیں ہوئی ،حالانکہ حکومت نے ان کو آزمائشی بنیادوں پر چلایا مگر ان سے بجلی کی جنریشن بہت کم ہو سکی ،کوئی بھی میگا پراجیکٹ مکمل نہ ہونے سے ملک کے اندر بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے والا خواب پورا نہ ہوسکاجبکہ2005 سے شروع ہونیوالا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بھی اپنی پوری صلاحیت 969 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کو نہیں دے سکا حالانکہ اس منصوے کو شروع ہوئے 13 برس ہو چکے ہیں،ملک کے اندر پانی سے بجلی بنانے کا سستاترین ذریعہ موجود ہے مگر اس سے صرف 30 فیصد بجلی بنا کر استفادہ کیا جارہا ہے70 فیصد بجلی بنانے کا انحصار مہنگی ترین بجلی پر ہے ۔ملک کے اند بجلی کی ڈیمانڈ جون 2018 تک 21ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرسکتی ہے ہنگامی بنیادوں پر انتظامات نہ کئے تو بجلی کی لوڈشیڈنگ کا جن بوتل میں بند نہیں ہوگا ۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...