سندھ ہائیکورٹ نے سجاول میں ہندو لڑکے سے زیادتی کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس میں فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی ، حفاظتی ضمانت حاصل کرنیوالے ملزمان کو حیدر آباد کی خصوصی عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت بھی کی گئی ۔ منگل کو سندھ ہائیکورٹ میں سجاول میں ہندو نوجوان پرکاش کے ساتھ زیادتی کے معاملے پر لیے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت میں فریقین کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے مقدمے میں حفاظتی ضمانت حاصل کرنے والے ملزمان کو حیدرآباد کی خصوصی عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ نے سجاول میں ہندو لڑکے پرکاش سے زیادتی کے معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔ گزشتہ سماعت میں ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی سجاول اور تفتیشی افسر و دیگرپیش ہوئے تھے۔ ڈی آی جی حیدر آبد نے عدالت کو ملزمان کی گرفتاری سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ متاثرہ خاندان کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔گذشتہ سماعت پر پولیس کی جانب سے بھی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ ملزمان ڈھائی سال سے متاثرہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بنا کر بلیک میل کر رہے تھے، ملزمان نے بلیک میلنگ کے زریعے متاثرہ خاندان سے بھاری قرم بھی طلب کی تھی اور رقم نہ دینے کی صورت میں نوجوان لڑکے کی بہن کو اغوا کرنے کی دھمکی دی تھی۔ پولیس نے رپورٹ میں بتایا کہ متاثرہ بچے کا خاندان ملزمان کے بلیک میل کرنے پر ڈرو سے حیدر آباد منتقل ہوا تھا۔