انسداددہشتگردی عدالت نے ایس ایس پی تشدد کیس میں عمران خان کی بربریت سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو25اپریل کو سنایا جائے گا ۔ منگل کو اے ٹی سی جج شاہ رخ ارجمند نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ایس ایس پی تشدد کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عمران خان کی بریت کی درخواست پر دلائل سنے گئے۔پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد عمران خان کو اشتہاری قرار دیا گیا، بریت کی درخواست قبل از وقت ہے جو جلد بازی میں دی گئی۔پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ اب تک مکمل چالان داخل نہیں کرایا گیا، حتمی چالان میں مزید گواہ بھی شامل کیے جائیں گے جب کہ عدالت سے بھاگنے اور مفرور رہنے کی قانون میں الگ سے بھی سزا موجود ہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی بریت سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 25 اپریل کو سنایا جائے گا۔ یاد رہے کہ عمران خان سمیت تحریک انصاف کے دیگر رہنمائوں پر 2014 کے دھرنے کے دوران 4 مقدمات قائم کیے گئے جن میں پی ٹی وی کے دفتر، پارلیمنٹ اور ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر حملے سمیت لاڈ اسپیکر ایکٹ کا مقدمہ شامل ہے۔عمران خان، شاہ محمود قریشی اورجہانگیر ترین دیگر پارٹی رہنما ان کیسز میں ضمانت پر ہیں۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان دھرنے کے دوران قائم ہونے والے مقدمات کے لئے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ان کے ہمراہ وکیل بابر اعوان اور فیصل چوہدری ایڈووکیٹ بھی تھے۔سماعت کے آغاز پر بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے چٹکلا چھوڑا کہ میرے موکل کا نام خان ہے اور وہ دہشت گرد نہیں۔بابر اعوان کے چٹکلے پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔