کراچی(نیوزرپورٹر )ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے انسانی جین میں قدرتی طور پر پائی جانے والی ان دو تبدیلیوں کا پتہ لگا لیاہے جو نوول کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں اور جن کا انکشاف بین الاقوامی جریدے جرنل آف میڈیکل وائرولوجی نیحال ہی میں ہونے والی تحقیق کے حوالے سے کیا تھا۔ ڈاؤ یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید احمد قریشی نے اس دریافت کو کورونا
وائرس تحقیق کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی چونکہ پاکستان میں سہولیات موجود نہیں اس لئے اس مواد کو کیمبرج بھیجا جائے گا اور ایسا عالمی سطح پر لاک ڈاؤن کے خاتہ کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا۔ تحقیق وائرولوجی کے بین الاقوامی جریدے جرنل آف میڈیکل وائرولوجی کے مطابق جن انسانوں کی جین میں یہ تبدیلیاں پائی جاتی ہیں کورونا وائرس ان کے جسم میں جاکر غیر موثر ہو سکتاہے۔ ڈاؤ کالج آف بائیوٹیکنا لوجی کے وائس پرنسپل ڈاکٹرمشتاق حسین کی سربراہی میں کام کرنے والی طلبا اور اساتذہ کی ٹیم نے ایک ہزار انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کرکے معلوم کیاکہ اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) نامی جین میں ہونے والے دو تغیرات S19Pاور E329G کورونا کی راہ میں مزاحم ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا کا باعث بننے والاSARS-Cov-2 انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) سے ہی جاکر جڑتاہے۔ ریسرچ ٹیم جس میں ڈاکٹرنصرت جبیں، فوزیہ رضا،ثانیہ شبیر،عائشہ اشرف بیگ ،انوشہ امان اللہ اور بسمہ عزیز شامل تھے،نے ایکس ٹینسو اسٹرکچرل اور ڈاکنگ ٹیکنیکس کے ذریعے پیش گوئی کی ہے مذکورہ اے سی ای ٹو میں قدرتی طور پر مذکورہ دو تغیرات کی موجودگی نوول کوروناوائرس کی راہ میں مزاحم ہوسکتی ہے اس تحقیق سے اس کی تشخیص اور علاج کی امکانی راہ تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ طبی وسائل کا بہتر تعین کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔
اؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز