اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) بھارت کے پندرہ علماء اور مشائخ نے بھارتی صدر اور وزیراعظم کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں ان کی توجہ بھارتی میڈیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے رجحان کی طرف دلائی گئی ہے۔ خط میں ان علماء نے لکھا ہے کہ ہندوستان کے لوگ اس وقت ایک نازک صورتحال سے دوچار ہیں اور ساری دنیا کی طرح ہم لوگ بھی کرونا وائرس کے متعددی مرض کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس مرض سے نپٹنے کیلئے حکومت ، پولیس اور صحت عامہ کے کارکن سب مل کر مرض سے نجات کی کوششیں کر رہے ہیں۔ مسلمان بھی رضاکارانہ طور پر اس مرض سے چھٹکارے کیلئے کوشش کر رہے ہین اور وہ ان تمام پابندیوں کا خیال رکھتے ہیں جو کہ حکومت نے نافذ کی ہیں۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے بعض لوگوں میں کرونا وائرس کی علامات نظام الدین کے تبلیغی مرکز میں سامنے آئیں جس کے بعد مسلمانوں کے خلاف ایک زہریلا پراپیگنڈہ شروع کر دیا گیا۔ بدقسمتی سے بعض سیاسی عناصر جان بوجھ کر ایسے حربے استعمال کر رہے ہیں جن سے وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور کرونا وائرس کو ’’تبلیغی وائرس‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ بعض ریاستی حکومتوں نے اس نفرت انگیزپراپیگنڈہ کا نوٹس لیاہے اور اس کے تدارک کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ صدر اور وزیراعظم ہندوستان سے ہم درخواست کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے خلاف کرونا وائرس کے حوالے سے ہونے والے پراپیگنڈہ کیخلاف کاروائی کریں۔ یہ خط مولانا سید محمد ولی رحمانی جنرل سیکرٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لائ، سید سرور چشتی گدی نشین خادم درگاہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی، مولانا کے آر سجاد نعمانی ، ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی اور دوسرے علماء نے لکھا ہے۔