مقبو ضہ کشمیر: شہید مجاہد کمانڈر سپرد خاک، کئی علاقوںمیں فوجی آپریشن،کرونا سے خاتون کا انتقال

سرینگر (کے پی آئی )شمالی کشمیر میں پابندیوں کے باوجود ہزاروں افراد نے شہید مجاہد کمانڈر سجاد احمد ڈار کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔لوگوں نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بلندکئے ۔ تفصیلات کے مطابق شمالی قصبہ سوپور میں آرم پورہ علاقے کی گلاب آباد بستی میں چودہ گھنٹے سے زائد طویل محاصرے میں شہید ہونے والے جیش محمد کے کمانڈر سجاداحمد ڈار کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔آرم پور میں قابض فوج کا آپریشن جاری ہے ،علاوہ ازیںنڈی پورہ کے ارہ گام علاقہ میں فوج نے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا۔ عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کی اطلاعات ملنے کے بعد فوج نے آرہ گام گائوں کو محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی کارروائی کی۔ محاصرے کے دوران تمام ر استے بند کردیئے گئے۔ تین گھنٹوں تک تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے بعد جب فوج اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئی تو محاصر ہ ختم کیا گیا،جنوبی ضلع پلوامہ کے زنتراگ گاوں میں رہائشی مکان میں بیٹری زور دار دھماکہ کے ساتھ پھٹ گئی جس وجہ سے ایک ہی خاندان کے چار افراد شدید زخمی ہوئے جن میں سے بعد میں ایک نوجوان کی ہسپتال میں موت واقع ہوئی۔ ادھر کرونا وائرس سے ایک خاتون انتقال کر گئی جس کے بعد مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 4 ہو گئی۔ انتظامیہ نے وادی میں 62مقامات کو ریڈ زون قرار دیکر اسکے ملحقہ درجنوں علاقوں کو بفرزون کے دائرے میں شامل کر لیا۔سرینگر میں گذشتہ روز14علاقوں کو ریڈزون زمرے میں رکھا گیا ہے جبکہ کشمیر میں ریڈزون قرار دئے گئے علاقوں کی تعداد 62ہوگئی ہے۔ ریڈ زون قرار دیئے گئے علاقوں میںضلع گاندربل میں 2، پلوامہ 7، سرینگر 14، بڈگام 6، شوپیاں 6 اور بارہمولہ میں 13علاقوں کو ریڈ زون کے زمرے میں لایا گیا ہے۔ مقبوضہ وادی یرمیں لاک ڈاون کی وجہ سے ہر طرف مکمل خاموشی کا عالم ہے اور کہیں بھی زندگی کی معمولات نظر نہیں آتی ہیں۔نہ صرف شہر سرینگر کے میونسپل حدود میں ہر طرح کی رفتار رک گئی ہے بلکہ میونسپل حدود سے باہر دیگر اضلاع اور قصبوں میںبھی لاکھوں کی آبادی گھروں میں محصور ہے۔

ای پیپر دی نیشن