ملتان(نیوز رپورٹر) انسانی دکھوں کو زبان دینے والے جذبات کے شاعرمنیرنیازی کا 92 واں یوم پیدائش منایاگیا۔دلوں کو چھو جانے والے کلام سے نوجوان نسل کو متوجہ کرنیوالے منیر نیازی بھارتی شہر ہوشیارپور میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان ہجرت کی اور اپنی پیشہ ورانہ ادبی زندگی کا آغاز اخبار سات رنگ کی ادارت سنبھال کر کیا۔ان کی زندگی میں ان کی شاعری کے چودہ مجموعے شائع ہوئے۔منیر نیازی نے فلمی گیت بھی تحریر کئے جو اپنے دور کے ہٹ گیت ثابت ہوئے،ان کی لکھی ہوئی غزلیں جب دھنوں پر پیش کی جاتیں تو سننے والے سحر زدہ رہ جاتے۔منیر نیازی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں کئی اعزازات سے نوازا گیا،ان کے اردو شاعری کے تیرہ، پنجابی کے تین اور انگریزی کے دو مجموعے شائع ہوئے۔ان کے مجموعوں میں بے وفا کا شہر، تیز ہوا اور تنہا پھول، جنگل میں دھنک، دشمنوں کے درمیان شام، سفید دن کی ہوا، سیاہ شب کا سمندر، ماہ منیر، چھ رنگین دروازے، شفر دی رات، چار چپ چیزاں، رستہ دسن والے تارے، ا?غاز زمستان، ساعت سیار اور کلیات منیر شامل ہیں۔منفرد لب و لہجے کے شاعر منیر نیازی 2006 میں دنیا سے رخصت ہوگئے تھے مگر شاعری میں ان کا نام اور مقام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔