لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کیخلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست نمٹا دی۔ جاوید لطیف نے اپنے خلاف مقدمے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے بے بنیاد الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مقدمے میں ماتحت عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے، درخواست گزار ایک سیاسی کارکن ہے، عوامی نمائندگی کے مینڈیٹ کے تحت قانون کی پاسداری پر یقین رکھتا ہے، میرے خلاف درج مقدمے کو کالعدم قرار دینے کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ کالے کوٹ والے نے پاکستان بنانے میں کردار ادا کیا تھا، جو شخص ملک کے خلاف بات کرے میں اس کو ریلیف نہیں دوں گا، پہلے اس ملک کے خلاف بات کرنا پھر اس ملک کی عدالتوں سے ریلیف لینے آجانا، ایسے نہیں ہوگا۔ ہماری حب الوطنی ہے یا حب الشخصی ہے، پاکستان کی اسمبلیوں میں حلف لینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں، جاوید لطیف چھوڑ دیں پاکستان ،کسی اور ملک کی شہریت لے لیں، پاکستان کھپے کا نعرہ نہ لگانے والوں کو لوگ چیونٹیوں کی طرح مسل دیں گے جاوید لطیف کے وکیل نے درخواست واپس لے لی تو عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادی۔ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جاوید لطیف نے کہاصرف پاکستان زندہ باد کہنے سے کچھ نہیں ہوگا غلطیوں کی نشاندہی کرنی چاہیے، آپ غداری کے ٹائیٹل دیتے ہیں اور عوام زندہ باد کہتے ہیں،اگر ایسے حالات میں پھانسی بھی چڑھ جاؤں تو افسوس نہیں ہوگا، ایسی پالیسیاں نہ بنائیں کہ غدار پیدا ہوں میں اپنے موقف پر قائم ہوں اگر غلط ہوتا تو بیان واپس لیتا۔
جاوید لطیف پاکستان چھوڑدیں کسی اور ملک کی شہریت لے لیں ہائیکورٹ
Apr 10, 2021