کرونا سے نجات ممکن مگر کیسے؟

گجرات میں ہمارے ایک دوست زمیندار ڈگری کالج بھمبر روڈ کے سابق اُردو کے پروفیسر منیرالحق صاحب چند روز قبل طویل علالت کے بعد وفات پا گئے ہیں۔ مرحوم کئی کتابوں کے مصنف و مترجم ہونے کے علاوہ مستند شاعر بھی تھے۔ اس سے چند ماہ قبل سیّد عارف محمود مہجور بھی رحلت فرما گئے تھے۔ دونوں صاحبان علم و ادب سے گہرا شغف رکھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین!سیالکوٹ سے ایک ایسے صاحب نے ہمارے نام خط لکھا ہے جودونوں میاں بیوی کرونا جیسی موذی مرض سے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے شفا یاب ہوئے۔ اُنہوں نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کا کہا ہے صرف اپنے معالج کا ذکر کرتے ہیں۔ ہم خط من و عن پیش کرتے ہیں :’’جناب ایک بار میری بیگم اپنے بڑے بھائی کے ساتھ ایک گائوں میں کسی وفات پر گئی واپس آئی تو بخار، زکام، کھانسی کا زور تھا۔ میری بیگم کے بڑے بھائی صاحب اپنے کسی دوست ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ دوائی کھائی مگر موافق نہ آئی۔ ظاہر ہے میں ہی بیگم کی دیکھ بھال کرتا۔ ہم دونوں کو یہ مرض لاحق ہو گیا۔ پہلے تو سسرال والے اپنی بیٹی کی خیریت دریافت کرتے رہے۔ میری خیریت پہلے بھی انہوں نے کبھی دریافت نہیں کی تھی۔ میں نے اپنے ہم زُلف سے کہا یار یہ کیسے لوگ ہیں۔ اپنی بہن کو تو فون کرتے ہیں، میں ساتھ ہی ہوتا ہوں اِن کو اتنی توفیق نہیں ہوتی کہ میری خیریت بھی پوچھ لیا کریں۔ بہرحال میرے ہم زلف عامر جیلانی نے اور اس کی بیگم نے فون پر ہماری خیریت پوچھنا شروع کر دی۔ میری بیگم اعلیٰ تعلیم یافتہ اور نجی سکول میں ملازمت کرتی ہیں۔ انتہائی خوددار اور فرض شناس ہیں۔ جب سب کو یقین ہو گیا کہ اُن کو کرونا ہے تو سب کچھ ہی بدل گیا۔ میری چھوٹی سالی ہمارے دونوں بچوں کو اپنے گھر لے گئی۔ ہم دونوں نے ایک ایک کمرہ سنبھال لیا۔ وہ شب وروز بہت تکلیف دہ تھے۔ ساری ساری رات ہم جاگتے اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرتے رہتے۔ بعض اوقات بیگم کی حالت دیکھتا تو آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے مگر اُسے حوصلہ دلاسا دیتا رہتا۔ اللہ تعالیٰ پر میرا یقین کامل تھا۔ میں اُس کو سمجھاتا کہ ہمارا خالق جو ہماری مائوں سے بھی ستر گناہ زیادہ ہم سے پیار کرتا ہے وہ ہمارے حال سے باخبر ہے۔ خاتم النبین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ہم اُمتی ہیں تو پریشانی کس بات کی ہے؟ ہم ایک دوسرے کو دلاسا دیتے۔ تین چار راتیں تو انتہائی تکلیف دہ تھیں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت نے ہمیں مایوس نہیں ہونے دیا۔ میرے دوست ڈاکٹر زینو نعیم میموریل ہسپتال کے انچارج ہیں۔ کئی سالوں سے اُن کے ساتھ دوستی ہے۔ ڈاکٹر زینو نعیم احترامِ انسانیت اور خدمتِ خلق پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ دیگر ڈاکٹر صاحبان سے منفرد مزاج کے حامل ہیں۔ شخصیت میں ریاکاری، اناپرستی کا شائبہ تک نہیں ہے۔ انکساری و عاجزی اُن کی خوبصورت شخصیت کا خاصہ ہے۔ اُنہوں نے دوائی تجویز کر کے واٹس ایپ کر دی۔ ہم نے سات دِن لگاتار دوائی لی۔ نشیب و فراز بھی دیکھنے کو ملتے۔ جو بیس گھنٹوں کے دوران اگر دن یا رات کے کسی بھی وقت میں نے ڈاکٹر زینو نعیم کو فون کیا اُنہوں نے فوراً بات سُنی اور خندہ پیشانی سے جواب دیا اور حوصلہ افزائی کی۔ اللہ تعالیٰ کے کرم سے ہم دونوں میاں بیوی ماشاء اللہ صحت یاب ہو گئے۔‘‘خط کافی طویل ہے مگر کالم میں جگہ بھی محدود ہوتی ہے جو ہم نے اخذ کیا ۔ وہ یہ ہے کہ کوئی بھی تکلیف یا بیماری سے نبرد آزما ہونا مشکل نہیں ہوتا اگر آپ کا رشتہ اپنے خالق اللہ کریم سے مضبوط ہو۔ یاد رکھیئے ہم کسی بھی بیماری کا لڑ کر مقابلہ نہیں کر سکتے صرف اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہی اس سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو یہ مرض لاحق ہوتا ہے تو پہلی بات تو یہ ہے کہ کرونا کو اپنے اوپر حاوی نہیں کرنا۔ یہ ذہن میں رہے کہ بس عام سی بیماری ہے۔ دوائی لینی ہے میرا اللہ میرے ساتھ ہے۔ زندگی موت تو میرے اللہ کے پاس ہے۔ جب یہ یقین کر لیں گے تو ان شاء اللہ آپ اس کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھیں۔ خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود شریف کی کثرت رکھیں۔ اگر والدین زندہ ہیں تو اُن سے دعا کی التجا کریں اور اگر وہ وفات پا گئے ہیں تو اُن کے لئے دُعائے مغفر ت کریں تو اللہ تعالیٰ رحیم ہے، آپ پر رحم فرمائے گا۔ گرم پائی پئیں، بھاپ دن میں کئی بار لیں۔ٹھنڈے پانی اور چیزوں سے مکمل پرہیز کریں۔ اگر خوفِ خدا رکھنے والا معالج آپ کو مِل جائے تو سمجھیئے اللہ نے آپ پر کرم فرما دیا ہے۔ دوائی ہرگز نہیں چھوڑنی، باقاعدہ لینی ہے ۔ اگر گھر میں بچے بھی ہیں تو اُن کو فوراً کسی عزیز کے گھر بھیج دیں اور خود کو علیحدہ کمرے میں رکھ لیں۔ صفائی نصف ایمان ہے، صفائی کا مکمل خیال رکھیں۔ جب بھی پریشانی لاحق ہو تو اپنے خالق کو یاد کریں جس کا فرمان ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نااُمید مت ہونا۔‘‘
آپ کا اُس بات پر یقین کامل ہونا چاہیے۔ 
اصل لو اللہ سے لگاوٹ ہے
باقی جو کچھ ہے سب بناوٹ ہے
٭…٭…٭

سید روح الامین....برسرمطلب

ای پیپر دی نیشن