اسلام آباد (محمد صلاح الدین خان سے) پارلیمنٹ میں عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیری حربے استعمال کئے گئے اجلاس کی کارروائی میں 5 بار وقفہ کیا گیا جبکہ اس دوران اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ووٹنگ کے لیے کہا جاتا رہا جبکہ افطاری کے بعد بلاول بھٹو سمیت دیگر ارکین نے جلد ووٹنگ کرانے کے لیے نعرے بازی کی، سپیکرز کی جانب سے طویل تقاریر کرنے کے موقع فراہم کئے گئے، کراس ٹاکنگ بھی ہوئی، اراکین زیادہ وقت تک بولتے رہے جبکہ سپیکر نے سخت رویہ اختیار نہیں کیا، اپوزیشن اراکین نے اجلاس میں مثالی صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا کسی شدت پسند رویہ اختیار کرنے سے ہر ممکن حد تک گریز کیا گیا، طویل اجلاس میں اپوزیشن کے مردو خواتین اراکین اسمبلی زیادہ تر ایوان میں بیٹھے رہے ، پوسٹر ز بناتے رہے، بینرز لکھتے رہے، سوشل میڈیا پر ووٹنگ کرائو پوسٹوں کا ٹرینڈ رہا ،کچھ نے نمازیں بھی وہاں ہی پڑھیں۔ ریڈی میڈ افطار ڈبوں سے افطاری کی گئی، سب سے پہلے پارلیمنٹ اجلاس میں پی ٹی آئی کی نصرت واحد داخل ہوئیں۔ منحرف رکن نور عالم جب ایوان میں داخل ہوئے تو حکومتی اراکین نے شدید نعرے بازی کی لوٹا کہا جس کے جواب میں نور عالم نے کہا کہ اپوزیشن کے تقریباً 200 اراکین موجود ہیں اب تو انہیں ہماری ضرورت بھی نہیں جبکہ پی ٹی آئی کے 80 اراکین بھی اجلاس میں موجود نہیں۔ قومی اسمبلی ہال، گیلری ، میڈیا گیلری کی سیٹیں فل تھیں ، ملکی میڈیا کے علاوہ غیر ملکی میڈیا، صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ایک پارلیمنٹ کے باہر دوسرے گیٹ کے سامنے گرین بیلٹ پر، سیکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔