ٹچ موبائل اور ڈپریشن کا دور

مکرمی! دنیا کی تمام اشیاء میں شروخیر کا پہلو چھپا ہوتا ہے اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کون سا پہلو اختیار کریں۔سوشل میڈیا ایک ایسی ایجاد ہے جس کی افادیت ونقصانات دونوں ہیں. یہ دو دھاری تلوار ہے. حالات واقعات شاہد ہیں کہ سوشل میڈیا کا جائز استعمال کرنے والے بھی نا جائز چیزوں سے اپنی حفاظت نہیں کر پاتے۔سوشل میڈیا کے استعمال سے ہماری ذہنی سطح کس مقام پر آگئی ہے۔ پہلے ایک ریڈیو ٹی وی اور چند اخبار ہوتے تھے. خبروں کو پر نہیں لگے تھے۔ اگلی صبح ہی خبر طلوع ہوا کرتی تھی۔ اس وقت ترقی نے ہر انسان کو چلتا پھرتا صحافی بنا دیا ہے۔ بچوں اور کچے ذہن کے نوجوان کے ہاتھوں میں ایسے موبائل بندر کے ہاتھ ماچس آنے والی بات ہے۔ اب ہر کوئی موبائل پر بِلا ضرورت مصروف نظر آتا ہے۔ سیانے کہتے ہیں کبھی کبھی بے خبری بھی نعمت کے درجے پر ہوتی ہے۔ یہ جو لوگوں میں ڈپریشن بڑھ رہا ہے، خاص طور پر نوجوان نسل میں چڑچڑاپن،ہٹ، اور حسد بہت زیادہ بڑھتا جا رہا ہے۔ برداشت کم ہوتی جاتی ہے۔ اس کی وجوہات میں خوراک اور دیگر عوامل کے علاوہ ایک وجہ موبائل کا زیادہ استعمال بھی ہے۔ ہم چوبیس گھنٹوں میں خود پر نظر ڈال لیں رات گئے تک ہم اپ ڈیٹ رہنے کیلئے موبائل سے دور نہیں ہو سکتے جس سے ہماری صحت متاثر ہو رہی ہے۔ نظر اثر انداز ہو رہی ہے، اعصابی بیماریاں بڑھ رہی ہیں، لوگ تھکے تھکے بیزار اور قدر بیحس دکھائی دینے لگے ہیں۔ سوشل میڈیا سے بھی نت نئی خواہشات نے ہمارا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ جب لالچ اور حرص پیدا ہوتی ہے تو اس کا کوئی کنارا نہیں ہوتا انسان اپنے حقیقی مقام سے نیچے آجاتا ہے۔ اب محتاط زندگی کا سفر شروع ہو گیا ہے۔ بات کرتے لکھتے ہر وقت آپ کو اپنی آواز خود بھی سننی ہو گئی، اپنے آپ کو ذہن کی موبائل سکرین پر دیکھنا ہو گا کہ آپ کیا کر رہے ہیں وقار انسانیت کے منافی تو کوئی عمل نہیں کر رہے اور کیا سوشل میڈیا سے آپ کی صحت تو اثر انداز نہیں ہو رہی؟ (رشبہ وارث،نارووال)

ای پیپر دی نیشن