سازش امریکہ نہیں ، باجوہ نے ایکسٹینشن کیلئے کی ، پی ڈی ایم شامل تھی : عمران 


لاہور (نیوز رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میرے خلاف سازش امریکا نہیں ادھر سے ہی شہباز شریف کو لانے کیلئے کی گئی۔ ساری سازش باجوہ نے ایکسٹینشن کیلئے کی۔ بعد میں پتا چلا انہوں نے حسین حقانی کو میرے خلاف ہائر کیا۔ آج سے ایک سال پہلے میں اپنی ڈائری اٹھا کر وزیر اعظم ہاو¿س سے نکلا، مجھے نکالنے کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی، میرے خلاف سازش نکالنے سے ایک سال پہلے شروع ہوئی، میں مڈل ایسٹ کے ایک سربراہ کو مل رہا تھا تو اس نے مجھے سازش کے بارے میں بتایا۔ اس نے بتایا کہ تمہارا آرمی چیف تمہارے خلاف سازش کر رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں بڑا حیران ہوا کہ ہم تو ایک پیج پر ہیں، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا کر سکتے ہیں، جب میں نے جائزہ لیا تو پھر پتا چلا کہ کس طرح کی سازش ہوئی، ایک کردار جو ماسٹر مائنڈ تھا اس کی آہستہ آہستہ سمجھ آئی، یہ میری جگہ شہباز شریف کو لانا چاہتے تھے، باجوہ کی ڈیل ہو چکی تھی، شہباز شریف کو کیسز میں سزا ہونے والی تھی۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج ہم نے وائٹ پیپر جاری کیا ہے، وائٹ پیپر دکھانے کا مقصد ایک سال میں ہونے والی تباہی بیان کرنا ہے، ایک بند کمرے میں تھوڑے سے لوگوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا، ایک سال پہلے پاکستان کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹیرارزم سے ٹورازم پر آگئے تھے لیکن حالات دوبارہ خراب ہو گئے۔ توشہ خانہ کیس الٹا ان پر پڑ جائے گا، انہوں نے جو گاڑیاں چوری کی ہیں وہ سامنے لے کر آئیں گے۔ جب سے ہماری حکومت گئی ہے تو میڈیا کو کنٹرول کیا گیا۔ جو پارٹی الیکشن چاہتی ہے وہ انتشار کیوں چاہے گی؟،۔ میرے اوپر غداری سمیت 144 کیسز پر بن چکے ہیں، ڈرٹی ہیری اور سائیکو پیتھ کہنے پر غداری کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا میں امیج جا رہا ہے کہ پاکستان ایک بنانا ریپبلکن ہے۔ راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنا کر پارلیمنٹ کو تباہ کر دیا گیا، اعظم سواتی پر پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا پھر ننگا کر کے مارا گیا۔ ایک ٹویٹ کرنے پر شہباز گل اور اعظم سواتی پر نامعلوم افراد نے ننگا کر کے تشدد کیا۔ یہ ظلم ابھی رکا نہیں، ابھی تک جاری ہے۔ اسلام آباد کچہری میں اس لیے نہیں جا سکا کہ وہاں سکیورٹی خدشات تھے۔ انہوں نے مجھے مذہبی انتہا پسند کے ذریعے قتل کروانا تھا، میں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ تین لوگوں نے مجھے قتل کروانا ہے۔ دوسرا ان کا مرتضیٰ بھٹو کے قتل کی طرز کا منصوبہ تھا۔ عمران خان نے کہا کہ پھر انہوں نے مجھے عدالت میں قتل کرنا تھا، وہاں عدالت میں انہوں نے وکیلوں، شبلی فراز کو مارا، یہ سب مجھے قتل کر کے راستے سے ہٹانے کے منصوبے ہیں۔ اب چھ فیصد سے صفر اعشاریہ چار سے نیچے گروتھ ریٹ چلی گئی۔ ورلڈ بنک کے مطابق چالیس لاکھ لوگ غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے۔ ہمارے دور میں عالمی منڈی میں تیل مہنگا اور آج سستا ہے۔ دوبارہ حالات خراب ہو چکے ہیں۔ پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو چکی ہے۔ نیب‘ ایف آئی اے‘ الیکشن کمشن کو تباہ کر دیا۔ عمران خان نے کہا کہ نگران حکومت اس لئے بنی تھی کہ نیوٹرل ہوگی۔ بیوی اکیلی تھی‘ گھر میں حملہ کیا۔ اگر مجھے مارنا ہی ہے تو کسی اچھے طریقے سے ماریں، ایسے بھونڈی حرکتیں نہ کریں۔ نامور ڈاکوﺅں کو بچانے کیلئے ملکی سلامتی کہ داﺅ پر لگا دیا گیا۔ مجیب الرحمن محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ تھے۔ بنگالی اسی لئے علیحدہ ہو گئے کہ یہاں تو جمہوریت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجیب الرحمن کے مینڈیٹ کو تسلیم نہ کیا اسی لئے سقوط ڈھاکہ ہوا۔ میں نے وکلاءسے مشورہ کے بعد ہی اسمبلیاں توڑیں۔ ہماری حکومت کو سووموٹو کے ذریعے ہی توڑا گیا تھا۔ پہلے سوموٹو ٹھیک تھا‘ آج سوموٹو غلط ہو گیا۔ زرداری اور نوازشریف کا پاکستان سے کوئی کنسرن نہیں ہے۔ لندن پلان ہے کہ ہم ابھی الیکشن نہیں جیت سکتے اس لئے الیکشن نہ کراﺅ۔ یہ ان کی غلط فہمی ہے کہ عوام ان پر دوبارہ اعتماد کریں گے۔ کوئی اس سے پوچھا گا جس نے کہا تھا کہ عمراھ خان بڑا خطرناک تھا اس لئے حکومت ختم کی۔ اس نے اس لئے فیصلہ نہیں کیا وہ صرف اپنی ایکسٹینشن چاہتا تھا۔ شہبازشریف نے اسے یقین دہانی کرائی تھی کہ ایکسٹنشن دے گا۔ ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ سازش امریکہ سے نہیں یہیں سے شروع ہوئی اور پی ڈی ایم کے تمام لوگ شامل تھے۔ کسی کا نام لئے بغیر عمران خان نے کہا کہ جو کہہ رہا ہے عمران خان بہت خطرناک ہے وہ اس لئے نہیں کہہ رہا ہے اسے مجھ سے کوئی خطرہ تھا بلکہ وہ اپنی ایکسٹینشن کیلئے کہہ رہا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جار کر دیا۔ پی ٹی آئی کا وائٹ پیپر 51 صفحات پر مشتمل ہے اور 6 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ وائٹ پیپر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات درج ہیں جبکہ معاشی تباہی‘ مہنگائی کے حوالے سے اعدادوشمار بھی وائٹ پیپر کا حصہ ہیں۔ وائٹ پیپر میں کارکنوں کی گرفتاریاں‘ مقدمات اور زمان پارک آپریشن کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نیب قوانین میں تبدیلیاں اور الیکشن التوا کیس بھی وائٹ پیپر کا حصہ ہے۔
عمران

ای پیپر دی نیشن