غزہ‘ جدہ (نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی) مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے 20 سالہ فلسطینی کو گولیوں سے بھون ڈالا اور شدید زخمی ہونے پر ہسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی جس سے نوجوان تڑپ تڑپ کر دم توڑ گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے 20 سالہ نوجوان کی شناخت ایاد عزام سلیم کے نام سے ہوئی ہے۔ اس کے سینے اور پیٹھ میں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئی تھیں۔ اسرائیلی فوج کی اس سفاکیت میں دیگر دو نوجوان شدید زخمی بھی ہوئے جنہیں حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا اور بعد ازاں طبیعت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ فلسطین کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا زخمی نوجوانوں کو گولیوں کے گہرے زخم آئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے روایتی بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ تینوں نوجوان حملے کی نیت سے چیک پوسٹ پر آئے تھے جنہیں اپنے دفاع میں گولیاں ماریں۔ نوجوانوں سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ اسرائیلی فوج نے رواں برس اپنے سفاکیت اور بربریت کی ہر حد پار کرلی اور صرف تین ماہ میں 93 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ اسرائیل کی فوج کے ترجمان نے الزام لگایا کہا ہے کہ شام سے شمالی اسرائیل کی طرف تین راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔ جواب میں شام میں فوجی کمپلیکس اور راڈار پر بمباری کی گئی۔ حملے میں ایک راکٹ اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں داخل ہوا اور ایک کھلے علاقے میں جاگرا۔انہوں نے بتایا کہ فوری طورپر موشاو میتسر کی شمالی کمیونٹی میں سائرن کو متحرک کر دیا گیا ہے تاہم فوری طور پر کسی زخمی یا نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ شام نے اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔ ادھر مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی نے اسرائیل کی غاصبانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ القدس کے تشخص کو مٹانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ العربیہ نیوز کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے مسجد اقصٰی میں نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں اسرائیل پر واضح کیا کہ القدس مقبوضہ فلسطین کا اٹوٹ انگ اور فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے اور مسجد اقصی اپنے پورے حصے کے ساتھ صرف مسلمانوں کی خالص عبادت گاہ ہے۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش سے باز رہے۔ اسرائیل مقبوضہ فلسطین اور بالخصوص مسجد اقصیٰ میں تشدد اور کشیدگی کو ہوا دیکر خطے کی سلامتی اور استحکام کو داؤ پر لگا رہا ہے۔