چین کی کثیر قومی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے سعودی عرب کی جانب سے خود کو علاقائی کاروباری مرکز کے طور پر بنانے اور اس کے چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے سفارتی اور کاروباری تعلقات کے پیش نظر اپنا مشرق اوسط کا ہیڈکوارٹر الریاض میں منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چینی کمپنی کے دفاتر پہلے ہی سعودی دارالحکومت اور مشرق اوسط کے دیگر شہروں میں موجود ہیں، اب وہ ملکت میں اپنی موجودگی کو بہتر بنانے کے لیے الریاض میں حکام کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہواوے کی جانب سے ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ہواوے کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ اس وقت کمپنی کے علاقائی صدر دفاتر دبئی اور بحرین میں ہیں۔ سعودی عرب نے گذشتہ سال یہ اعلان کیا تھاکہ 2024 کے آغاز سے سرکاری اداروں کو ان تمام غیرملکی کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرنے سے روک دیا جائے گا جن کا ملک میں علاقائی ہیڈ کوارٹر نہیں ہوگا۔ اس اقدام کا ایک مقصد مملکت میں غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ ہواوے سعودی عرب میں اپنی موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے جبکہ امریکا اپنے اتحادیوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ چینی ٹیکنالوجی فرم سے معاملات سے گریز کریں۔ سعودی حکام کے مطابق قریباً 80 کمپنیوں نے گذشتہ سال کے آخر میں اپنے صدردفاتر کو الریاض میں منتقل کرنے کے لیے لائسنس کی درخواست دی تھی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب اور چین کے درمیان مختلف شعبوں تعلقات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گذشتہ سال چینی صدرشی جن پنگ کے الریاض کے دورے کے موقع پر دونوں ممالک نے 50 ارب ڈالر مالیت کے مختلف معاہدوں پردست خط کیے تھے۔