ہٹیاں بالا(نمائندہ نوائے وقت) متاثرہ معلمین القرآن نے ضلع جہلم ویلی میں معلمین القرآن کی تقرریوں کو خلاف میرٹ قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ آزاد جموں کشمیر میں چیلنج کر دیا۔ضلع جہلم ویلی کی معلمین القرآن کی 66آسامیوں پر تقریباً تین ماہ قبل اسناد جمع کی گئی تھیں جس کے بعد گزشتہ ہفتے سے تقرریوں کے آرڈرز سوشل میڈیا پر گردش کر رہے تھے جبکہ اس حوالے سے ابھی تک محکمہ تعلیم نے میرٹ لسٹ آویزاں نہیں کی اور نہ ہی محکمہ تعلیم کا کوئی باضابطہ موقف آیا،سامنے آنے والے آرڈرز کے نوٹیفکیشنز اور تقرریوں میں اکثریتی متاثرہ معلمین القرآن کو نظر انداز کر کے نئے امیدواروں کو سلیکٹ کیا گیا ہے جس کے بعد متاثرین معلمین القرآن نے پریس کانفرنس کے زریعے ان تقرریوں کو مسترد کرتے ہوئے انکو میرٹ کے خلاف قراردیا تھا جس کے بعد گزشتہ روز متاثرین معلمین القرآن کی جانب سے ان تقرریوں کو ہائی کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں چیلنج کر دیا گیا ہے متاثرین معلمین القرآن کے مطابق سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے ہماری تحریک پر معلمین القرآن کی آسامیاں تخلیق کرنے اور ان پر باقاعدہ محکمانہ بھرتی پراسیس کے تحت تقرریوں کا حکم جاری کیا تھا لیکن ضلع جہلم ویلی میں نہ ہی معلمین القرآن سے کوئی انٹرویو لیا گیا اور نہ ہی کوئی ٹیسٹ ہوا،انہوں نے موقف اختیار کیا کہ صرف اسناد جمع کر کے کس بنیاد پر میرٹ بنایا گیا ہے، ابھی تک میرٹ لسٹ کے پبلک نہ ہونے کی کیا وجہ ہے؟ہم بارہ سال سے ان آسامیوں کے لیے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں، اس دوران بلا معاوضہ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن ہمیں مکمل طور پر نظر انداز کر کے ہمارے ساتھ نہ انصافی کی گئی، جس کے بعد ہم نے ایک بار پھر عدالت کا رخ کیا ہے، عدالت ہی ہمیں انصاف فراہم کر سکتی ہے، متاثرین معلمین القرآن کے وکیل ،سابق ایڈووکیٹ جنرل آزاد کشمیر صاحبزادہ محمود احمد ایڈووکیٹ نے رٹ پٹیشن دائر کرنے کے بعد متاثرہ معلمین القرآن جہلم ویلی کے صدر قاری حقیق الرحمن اور دیگر کے ہمراہ عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آزاد کشمیر کے حکم کے مطابق سول سرونٹ کے مروجہ قواعد کے تحت سلیکشن کی جانی تھی لیکن یہاں صرف اسناد جمع کر کے معلمین کو ایک دروازے سے داخل اور دوسرے سے نکال دیا گیا نہ کوئی ٹیسٹ لیا گیا اور نہ ہی کوئی سوال و جواب ہوئے بھرتی کے مروجہ طریقہ کار کے مطابق میرٹ بنانے کے لیے ٹیسٹ انٹرویوز لازمی ہوتا ہے جو نہیں لیا گیا، جاری شدہ تقرریوں کے نوٹیفکیشنز کن بنیادوں پر کیے گئے اب یہ آگے چل کر عدالت میں ہی واضح ہوگا۔